عدالتی حکم کے مطابق 11 ستمبر کو بند کیے جانے والے اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں پر پیر سہاوہ روڈ پر واقع مونال ریسٹورنٹ کے مالک نے اپنے ملازمین کے نام ایک رقت آمیز خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ان سے اپنے واجبات وصول کرلینے اور متبادل روزگار کی تلاش شروع کرنے کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مونال انتظامیہ نے ریسٹورنٹ مکمل بند کرنے کی تاریخ کا اعلان کردیا
مونال ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل نے اپنے خط میں ملازمین کو مطلع کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی بجا آوری میں مونال ریسٹورنٹ کو 11 ستمبر کو ہمیشہ کے لیے بند کردیا جائے گا۔
لقمان علی افضل نے کہا کہ ’مجھے اس بندش کے نتیجے میں ہونے والی بیروزگاری، معاشی بدحالی اور مایوسی کا شدت سے احساس ہے لیکن میں مجبور ہوں، کاش میرے بس میں ہوتا توآپ کے لیے راتوں رات روزگار کا بندوبست کردیتا لیکن موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر 700 افراد کو گروپ کے دوسرے منصوبوں میں متبادل روزگار کی فراہمی ناممکن ہوگی‘۔
انہوں نے کہا کہ اسے تقدیر کا فیصلہ اور امر ربی سمجھتے ہوئے اپنے لیے متبادل روزگار کی تلاش شروع کردیں اور مقررہ تاریخ سے پہلے اپنے تمام واجبات وصول کرلیں۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم
اپنے خط میں انہوں نے ملازمین سے کہا کہ سنہ 2006 سے اللہ نے میرا اور آپ کا رزق اکٹھا لکھ دیا تھا، زندگی کے شب و روز اکٹھے گزرے اور ہماری خوشیاں و غم سانجھے ہوگئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا ذہن، دل اور جذبات ساتھ نہیں دے رہے کہ میں 18 سال کی اس رفاقت سے علیحدگی اختیار کرنے کا اظہار کرسکوں۔
یاد رہے کہ اس صورتحال پر ریسٹورنٹ انتظامیہ نے عوام کے لیے ایک الوداعی نوٹ بھی مشتہر کردیا ہے جس میں ریسٹورنٹ کی بندش کی تاریخ کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے 13 جون کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں موجود تمام ریسٹورنٹس پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 3 مہینوں کے اندر مذکورہ جگہوں سے اپنا کاروبار سمیٹ لینے کا حکم دیا تھا۔