قومی اور سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کو ایسا غریب ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، جیسے اس کی ٹریننگ بالکل نہیں تھی، اپنی طاقت اور ہلکی پھلکی خود کار ٹریننگ اور دودھ لسی کی طاقت کے بل بوتے پر وہ اولمپکس جیت گیا۔ سوشل میڈیا پر چند باتیں جو ارشد ندیم سے متعلق وائرل ہیں:
ارشد ندیم کو کوئی حکومتی سپورٹ نہیں تھی۔
2 برس قبل ارشد کی Throw stick ٹوٹ گئی تھی، وہ لینے کے لیے پیسے بھی نہیں تھے۔
اس کا گھر دیکھ کر لگتا ہے کہ اس کے گھر میں روٹی مشکل سے پکتی ہے۔
ارشد ندیم کی غربت اور حکومتی عدم توجہی حقائق کیا ہیں؟
ارشد ندیم ایک دہائی قبل واپڈا میں کھلاڑیوں کے کوٹہ میں ملازم بھرتی ہوا تھا، اور اس وقت شاید 18ویں گریڈ میں ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان پوسٹ کی نااہلی، ارشد ندیم کے اعزازی ڈاک ٹکٹ پر پرانی تصویر لگا دی
2016 میں حکومتی خرچ پر ساؤتھ ایشین گیمز میں حصہ لیا اور کانسی کا تمغہ جیتا۔ اس وجہ سے اسے world athletics اسکالر شپ ملا اور ساتھ ہی موریشس میں واقع عالمی سطح کے بہترین ٹریننگ سینٹر ’انٹرنیشنل امیچور ایتھلیٹک فیڈریشن، ہائی پرفارمنس ٹریننگ سینٹر‘ (IAAF High Performance Training Centre) میں ٹریننگ کرنے کا موقع ملا۔
حکومتی سرپرستی میں ہی فروری 2016 میں ندیم نے گوہاٹی، بھارت میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیت کر قومی ریکارڈ قائم کیا اور 78.33 میٹر کے ساتھ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
جون 2016 میں ندیم نے ہو چی منہ سٹی میں منعقدہ 17 ویں ایشین جونیئر ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
مئی 2017 میں ارشد ندیم نے باکو میں اسلامی یکجہتی کھیلوں میں 76.33 میٹر تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
اپریل 2018 میں آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں 80.45 میٹر کا نیا ذاتی ریکارڈ قائم کیا اور آٹھویں نمبر پر رہے۔
مزید پڑھیں:معروف مصنف کا ارشد ندیم کی زندگی پر کتاب لکھنے اور فلم بنانے کا اعلان
2018 کے کامن ویلتھ گیمز کے اختتام کے بعد انہیں کمر میں چوٹ بھی لگی۔ اگست 2018 میں ، انہوں نے جکارتہ ، انڈونیشیا میں ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا ، جہاں انہوں نے 80.75 میٹر کا ایک نیا ذاتی اور قومی ریکارڈ قائم کیا۔
قطر میں 2019 ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں واحد پاکستانی ایتھلیٹ کی حیثیت سے 81.52 میٹر کا نیا ذاتی اور قومی ریکارڈ بنایا۔
نومبر 2019 میں پشاور میں 33ویں قومی کھیلوں میں واپڈا کے لیے 83.65 میٹر تھرو ریکارڈ کرکے سونے کا تمغہ جیت کر قومی ریکارڈ دوبارہ توڑا۔
دسمبر 2019 میں نیپال میں 13ویں جنوبی ایشیائی کھیلوں میں 86.29 میٹر گیمز کے ریکارڈ تھرو کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا۔
2020 کے سمر اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کی، جو 2021 میں ٹوکیو میں منعقد ہوئے تھے۔ اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ بنے۔
مزید پڑھیں:ارشد ندیم کے تاریخی استقبال کی تصویری جھلکیاں
4 اگست 2021 کو ٹوکیو اولمپکس 2020 کے مردوں کے جیولین تھرو ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ مردوں کے جیولین تھرو میں 84.62 میٹر تھرو کے ساتھ پانچواں مقام حاصل کیا۔
مارچ 2022 سے ورلڈ چیمپیئن شپ کے آغاز تک ندیم نے کوچ ٹریسیئس لیبنبرگ کی نگرانی میں جنوبی افریقہ میں تربیت حاصل کی۔ تربیت کا انتظام ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان (اے ایف پی) نے کیا تھا۔
جولائی 2022 میں ندیم نے یوجین، اوریگون، امریکا میں 2022 ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں پاکستان کے واحد نمائندے کی حیثیت سے حصہ لیا۔ انہوں نے فائنل میں 86.16 میٹر تھرو کے ساتھ پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
7 اگست 2022 کو ندیم نے 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا۔ زخمی ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی پانچویں کوشش میں 90.18 میٹر تھرو کے ساتھ گیمز کا ریکارڈ قائم کیا۔
مزید پڑھیں:ارشد ندیم نے کیوں کہا کہ ’میرا سیاست میں آنا بنتا ہی نہیں‘؟
عالمی چیمپیئن اینڈرسن پیٹرز کے 88.64 میٹر کے اسکور کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 90 میٹر کا نشان عبور کرنے والے پہلے جنوبی ایشیائی کھلاڑی بن گئے۔ یہ 1962 کے بعد کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کا پہلا ایتھلیٹکس گولڈ میڈل تھا۔
12 اگست 2022 کو 2021 کے اسلامی یکجہتی کھیلوں میں پاکستان کے لیے ایک اور طلائی تمغہ جیتا۔ انہوں نے 88.55 میٹر کے تھرو کے ساتھ کھیلوں کا ریکارڈ توڑا۔
نومبر 2022 میں لاہور میں 50ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں 81.21 میٹر کے ساتھ جیولین تھرو میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔
زخمی کہنی اور گھٹنے کے جوڑ کا علاج کروانے کے لیے یکم دسمبر 2022 کو برطانیہ روانہ ہوئے۔ ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان (اے ایف پی) نے اسپیر کیمبرج لی اسپتال میں ان کے علاج کا انتظام کیا۔ 10 دن کی بحالی اور فزیوتھراپی کی مدت کے بعد مکمل صحت یابی میں مزید 4 سے 6 ہفتے لگے۔
مزید پڑھیں:وطن واپسی پر ارشد ندیم کس سے مل کر آبدیدہ ہوگئے؟
2023 میں پاکستان کے نیشنل گیمز میں حصہ لیا اور گولڈ میڈل جیتا۔ تاہم انہیں گھٹنے کی انجری کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ ایشین ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ سے باہر ہوگئے۔ اے ایف پی کے صدر اکرم ساہی نے ندیم کو نیشنل گیمز میں حصہ لینے پر مجبور کرنے کا الزام واپڈا پر عائد کیا تھا۔
بڈاپیسٹ میں 2023 ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں 87.82 میٹر تھرو کے ساتھ چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ یہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں پاکستان کا پہلا تمغہ تھا۔ ایونٹ کے دوران 2024 کے موسم گرما کے اولمپکس کے لیے کوالیفائی بھی کیا۔
پیرس میں 2024 کے سمر اولمپکس میں ارشد ندیم اولمپکس کی تاریخ کے کسی بھی ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے اور اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے پاکستانی بنے۔ انہوں نے نہ صرف مردوں کے جیولین تھرو کا ٹائٹل جیتا بلکہ فائنل میں 92.97 میٹر کا نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ پچھلے اولمپک ریکارڈ ہولڈر ناروے کے اندریاس تھورکلسن تھے، جنہوں نے 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں 90.57 میٹر کی تھرو کی تھی۔
مزید پڑھیں:آئیے وہ وقت یاد کریں جب ارشد ندیم تنہا تھے!!
ارشد ندیم کا تھرو اب تک کا دنیا کا چھٹا طویل ترین تھرو ہے۔ اولمپکس حکام نے 92.97 میٹر کے تھرو کو موجودہ سیزن میں کسی بھی مرد جیولین تھرور کی جانب سے دنیا کا سب سے لمبا تھرو قرار دیا ہے۔ وہ اولمپکس کی تاریخ میں جیولین فائنل میں 90 میٹر کا نشان عبور کرنے والے چوتھے ایتھلیٹ ہیں، یہ کارنامہ انہوں نے اپنے دوسرے اور آخری تھرو میں دو بار حاصل کیا۔
قارئین یہ وہ حقائق ہیں جو میڈیا کی نظروں سے جانے کیوں اوجھل ہیں۔ حاصل کلام بات یہ ہے کہ ارشد ندیم کی جیت کے پیچھے اس کی محنت، حکومتی سرپرستی اور قدرتی صلاحیت کا ہاتھ ہے۔ اولمپکس سطح کے مقابلے بڑے اداروں، حکومتی سپورٹ اور بہترین ٹریننگ سے ہی جتنا ممکن ہوتے ہیں۔
— A.khan (@ASK7799) August 9, 2024
اور جہاں تک ارشد ندیم کی رہائش اور رہن سہن کا تعلق ہے، صحافی عمر چیمہ کے مطابق میاں چنوں کی مہنگی سوسائٹی رحیم گارڈن میں بہت اچھا گھر اور لاکھوں روپے مالیت کی بہترین گاڑی ان کی ملکیت ہے۔