جج کا کام تقریریں کرنا نہیں، عدالتوں کو پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے، رانا ثنااللہ

اتوار 11 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کا کام تقاریر کرنا نہیں، پارلیمان کو قانون بنانے کا اختیار ہے، اور عدالتوں کو اسی کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایسا اسپورٹس کمپلیکس نہیں جہاں عالمی معیار کی سہولتیں موجود ہوں، ضروری ہے کہ صوبائی سطح پر ایسی اکیڈمیاں بنائی جائیں جہاں پر کھلاڑیوں کو سہولیات میسر ہوں۔

یہ بھی پڑھیں عدلیہ ایک فیصلہ کرکے پارلیمان سے قانون بنانے کا اختیار بھی واپس لے لے، مصدق ملک کی تنقید

انہوں نے کہاکہ فیڈریشن اور بورڈ میں بیٹھے لوگوں کو کام سے کوئی غرض نہیں، وہ آرام فرما رہے ہیں، جب لوگ ہر طرف سے فارغ ہوجاتے ہیں تو بورڈ اور فیڈریشن میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں۔

مشیر وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار کیوں سست ہوئی اس حوالے سے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے پوچھنا چاہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے گزشتہ روز ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں کیا عدالتی فیصلوں کا آئین و قانون کے مطابق ہونا آئینی تقاضا ہے یا نہیں؟ عرفان صدیقی کا جسٹس منصور سے سوال

یہ بھی یاد رہے کہ حکومت سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے، اور اس ضمن میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم بھی کردی ہے۔ لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، جس کے بعد گیند ایک بار پر عدالت کے پاس چلی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp