پاکستان میں کون سے ایتھلیٹس میڈلز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟

پیر 12 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے ارشد ندیم نے جیولین تھرو میں گولڈ میڈل حاصل کرکے پوری دنیا کو حیران کردیا ہے۔ ارشد ندیم نے یہ کامیابی ایک ایسے وقت حاصل کی جب اولمپکس جانے سے پہلے ان کے پاس جیولین خریدنے کے بھی وسائل موجود نہ تھے۔

ایسے حالات میں اولمپکس کھیلوں میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈیل جیتنا یقیناً ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ ارشد ندیم پاکستان کی تاریخ کے واحد ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے انفرادی طور پر اولمپکس کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتا۔ صرف یہی نہیں ارشد ندیم کی کامیابی کی بدولت پاکستان نے 40 سال بعد اولمپکس میں کوئی گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ ارشد ندیم کی اس کامیابی کے بعد حکومت پاکستان اور دیگر اداروں کی جانب سے ان کے لیے انعامات کا اعلان کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے ابھی سے اولمپکس 2028 پر نظریں جمالیں

پاکستان میں انفرادی کھیلوں میں ایسے کئی ایتھلیٹس موجود ہیں جن پر اگر توجہ دی جائے تو وہ بھی ارشد ندیم کی طرح پاکستان کے لیے میڈلز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جیو نیوز کے ڈپٹی ایڈیٹر سپورٹس فیضان لاکھانی نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں کئی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جن کو اگر سہولیات اور بین الاقوامی معیار کی ٹریننگ دی جائے تو وہ اگلے اولمپکس میں پاکستان کے لیے تمغے جیت سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد ندیم کا گولڈ میڈل، باقی ایتھلیٹس کی کیا کارکردگی رہی؟

انہوں نے کہا کہ ارشد ندیم نے 2024ء میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا، اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت انہیں کتنی سہولیات فراہم کرتی ہے کہ وہ 2028ء میں ہونے والے لاس اینجلس اولمپکس میں اپنے اعزاز کا دفاع کرسکیں۔

جیولین تھرو میں یاسر سلطان پاکستان کے ایسے ایتھلیٹ ہیں جن پر اگر حکومت توجہ دے تو وہ عالمی سطح پر مقابلے جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فیضان لکھانی کے مطابق، پاکستان میں شوٹنگ، سوئمنگ، ریسلنگ، اسکواش، والی بال اور ہاکی ایسے کھیل ہیں جن پر اگر حکومت توجہ دے تو کھلاڑی اور ٹیمیں میڈلز حاصل کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فضا علی مارننگ شو میں ایتھلیٹ کے کاندھوں پر سوار، ناظرین کی تنقید

انہوں نے بتایا، ’شوٹنگ میں کشمالہ طلعت، انا ابتسام، عثمان چند اور گلفام جوزف ایسے ایتھلیٹس ہیں جو پاکستان کے لیے میڈلز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسی طرح ریسلنگ میں بھی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جن کو اگر معیاری سہولیات دی جائیں تو وہ پاکستان کے لیے اولمپکس میں میڈیلز جیت سکتے ہیں۔‘

سینئیر صحافی مرزا اقبال بیگ کے مطابق جیولین تھرو میں یاسر سلطان پاکستان میں ارشد ندیم کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، ایشین گیمز میں میڈل جیتنے کے بعد  شہباز شریف نے انہیں بھی انعام دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ اب تک اعلان ہی رہا۔

مرزا اقبال بیگ کے مطابق، انفرادی کھیلوں میں سوئمنگ، شوٹنگ اور 100 میٹر ریس ایسے کھیل ہیں جن میں پاکستان میں اگر کھلاڑیوں پر توجہ دی جائے تو وہ میڈلز جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کیا ارشد ندیم کے بعد جیولین تھرو پاکستان کا مقبول کھیل بن سکتا ہے؟

سینیئر صحافی مرزا اقبال بیگ کے مطابق، جب کامن ویلتھ گیمز میں ارشد ندیم میڈل جیت کر آئے تھے تو اس وقت توقع کی جارہی تھی کہ پاکستان میں اس کھیل پر اب توجہ دی جائے گی، بچوں میں بھی کھیل مقبول ہورہا تھا لیکن اس کے بعد سب خاموش ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کھیل کو مقبول بنانے کے لیے حکومت کو توجہ دینا ہوگی، ایک جیولین 7 سے 8 لاکھ روپے کی ملتی ہے، اس کے لیے گراونڈز کی ضرورت ہے، حکومت انفرسٹرکچر پر کام کرے گی تو بچوں میں بھی یہ کھیل مقبولیت حاصل کرے گا۔

مرزا اقبال بیگ کے مطابق، ارشد ندیم اس وقت پاکستان کے ہیرو ہیں، اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے کہ وہ کیسے اس کھیل کو پروموٹ کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp