وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے واقعات میں جنرل (ر) فیض حمید کا ضرور ہاتھ ہوگا، 9 مئی کے حالات و واقعات کی انگلی فیض حمید کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ انہوں نے آرمی چیف بننے کے لیے لیگی قیادت کو پیغامات بھجوائے اور قسمیں بھی کھائیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ رہا، وہ باز آنے والے نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع
خواجہ آصف کے مطابق جنرل باجوہ نے اس وقت کہا کہ آرمی چیف کے لیے عاصم منیر اور فیض حمید کے علاوہ تیسرے نام پر اتفاق کرلیتے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر 9 مئی کے واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلے جنرل فیض حمید کا کام نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت موثر ہے، اور میرٹ پر انتہائی سخت فیصلے کیے جاتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا تعلق بہت قریبی ہے، دونوں کے سسر قریبی ساتھی ہیں، عمران خان کے دور میں جنرل فیض نے مجھے کہا تھا کہ ہم پہلے آپ کو پنجاب حکومت اور پھر مرکز بھی دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت فیض حمید نے مسلم لیگ ن کی قیادت سے رابطہ کیا تھا اور قسمیں کھا کر سر پر ہاتھ رکھنے کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں جب مریم نواز نے سب سے پہلے جنرل فیض کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کیا تھا