پاک فوج کی جانب سے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے جس نے ملک کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ اتحادی جماعتوں کی جانب سے فیض حمید کے کورٹ مارشل کا خیر مقدم کیا جارہا ہے اور اسے بالکل درست فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے خلاف کارروائی کے اعلان کے بعد سے جہاں فوج میں احتسابی عمل کو سراہا جارہا ہے وہیں سیاسی و سماجی حلقوں میں فوجی افسران کے سیاسی کردار پر بھی بحث ہورہی ہے۔
صحافی کامران خان نے کہا کہ فیض حمید کو نہ صرف کورٹ مارشل کا سامنا ہے بلکہ وہ ممکنہ طور پر اپنے رینک، حاصل کردہ تمام مراعات جن میں پینشن اور پلاٹس وغیرہ شامل ہیں ان سے محروم ہوسکتے ہیں اور ممکنہ طور پر ایک طویل قید ابھی ن کی منتظرہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہی جنرل فیض ہیں جو سال 2021 میں اپنے آپ کو آرمی چیف بنوانے کی بساط بچھا چکے تھے مگر نصیب میں کچھ اور لکھا ہوا تھا۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید سخت ترین مصیبت میں پھنس چکے ہیں نہ صرف ان کو کورٹ مارشل کا سامنا ہے، وہ ممکنہ طور پر اپنے رینک، ریٹائرمنٹ کے بعد کی بعد حاصل کردہ تمام مراعات بشمول پینشن پلاٹس وغیرہ اور دیگر فوجی خدمات کے فوائد سے محروم ہو سکتے ہیں، اور… pic.twitter.com/7rdwscBVPL
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) August 12, 2024
صحافی و اینکر پرسن حامد میر کا کہنا تھا کہ جنرل فیض کی گرفتاری کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان تحریک انصاف کو ہوگا کیونکہ وہ تحریک انصاف کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کرتے تھے اور اپنے ذاتی انتقام کے لیے ایک پارٹی کو استعمال کررہے تھے لیکن تحریک انصاف ان سے ڈکٹیشن نہیں لے رہی تھی۔
بکرے کی من کب تک خیر منائے گی، ایک دفعہ پھر وہ تمام صحافی اور تجزیہ نگار بے نقاب ہو گئے جو کہتے تھےیا اللہ یا رسول جنرل فیض بے قصور ، جنرل فیض کی گرفتاری کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہو گا کیونکہ وہ تحریک انصاف کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کرتے تھے اور تحریک انصاف ان سے… https://t.co/8glVaKCGvj
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) August 12, 2024
صحافی ابصار عالم کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا بھی جنزل فیض حمید کے اس کرپشن اسکینڈل سے گہرا تعلق تھا اور انہوں نے خلاف آئین اور قانون اپنے چیمبر میں کیس سُنا تھا جبکہ قاضی فائز عیسی نے کھلی عدالت میں کیس سن کر اسے منطقی انجام تک پہنچایا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا بھی جنزل فیض حمید کے اس کرپشن سکینڈل سے گہرا تعلق تھا۔ خلاف آئین اور قانون اپنے چیمبر میں کیس سُنا۔
جبکہ قاضی فائز عیسی نے کھلی عدالت میں کیس سُنا اور منطقی انجام تک پہنچایا۔ pic.twitter.com/gdTlVxHAZz— Absar Alam (@AbsarAlamHaider) August 12, 2024
ایک ایکس صارف نے مولانا فضل الرحمان کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے تمام جماعتوں کو بلا کر کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد لانی ہے، صارف نے سوال کیا کہ جنرل باجوہ کا کورٹ مارشل کب کیا جائے گا؟
جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے ہم سب کو بلا کر کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد لانی ہے ! مولانا فضل الرحمان ۔۔۔
جنرل باجوہ کا کورٹ مارشل کب کیا جائے گا ؟؟؟؟ pic.twitter.com/dhyMm2QLDB— AMJAD KHAN (@iAmjadKhann) August 13, 2024
مطیع اللہ جان نے جنرل فیض کی گرفتاری پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری سیاسی مصلحت کے تحت ہے، اسٹیبلشمنٹ کے پاس آپشن کم رہ گئے تھے اس لیے عمران خان کو قابو کرنے کا یہی طریقہ رہ گیا تھا کہ جنرل (ر) فیض حمید کو گرفتار کرلیا جائے۔
جنرل فیض کی گرفتاری سیاسی مصلحت کے تحت ہے اسٹیبلشمنٹ کے پاس آپشن کم رہ گئے تھے عمران خان کو قابو کرنے کا یہی طریقہ رہ گیا تھا ۔۔!!
مطیع اللہ جان pic.twitter.com/j6cNZFlMp6— Maria Ata (@MariaaAta) August 13, 2024
صحافی امیر عباس نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر جنرل فیض کی گرفتاری کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ چاہے عمران خان کو سبق سکھانے کے لیے ہی سہی لیکن کوئی سابق ڈی جی آئی ایس آئی انجام سے دوچار ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ آئی ایس آئی جیسے طاقتور ترین اور غیر مرئی استطاعت رکھنے والے ادارے سے وابستہ افراد اپنی طاقت کو کن کن جرائم کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ بھی جاتے جاتے یہ اعتراف کر گئے تھے کہ فوج سیاست میں مداخلت کرتی رہی ہے اور وہ مداخلت یقیناً خفیہ ادارے کے ذریعے سے ہی کی جاتی تھی نہ کہ سرحدوں کی حفاظت اور دہشتگردوں سے لڑنے والے عظیم جان نثاروں کے ذریعے۔
چاہے عمران خان کو سبق سکھانے کیلئے ہی سہی لیکن شکر ہے کوئی سابق DG ISI اپنی سیاہ کاریوں اور کرتوتوں کی وجہ سے کسی انجام سے دوچار تو ہو گا۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی کہ ISI جیسے طاقتور ترین اور غیر مرئی استطاعت رکھنے والے ادارے سے وابستہ افراد اپنی طاقت کو کن کن جرائم کیلئے…
— Ameer Abbas (@ameerabbas84) August 12, 2024
واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔
خیال رہے کہ 2019 میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور بطور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید پی ٹی آئی اور اس وقت کے وزیرِاعظم عمران خان کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے۔