وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کی گرفتاری غیریقینی تھی، ہوسکتا ہے کہ فوج کے خلاف ڈیجیٹل دہشتگردی کے پیچھے بھی فیض حمید کا ہاتھ ہو اور شواہد بھی موجود ہوں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے فوج کا جو موقف پیش کیا وہ انتہائی سنجیدہ ہے، انہوں نے سارے عمل کو ڈیجیٹل دہشتگردی سے منسوب کیا۔
یہ بھی پڑھیں فیض حمید کے خلاف کارروائی سے ادارے کی عزت و احترام میں اضافہ ہوگا، رانا ثنااللہ
انہوں نے کہاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی جرم ثابت ہوا ہے تو فیض حمید اکیلے ایسا نہیں کرسکتے، جو بھی لوگ اس میں شامل ہیں ان کا بھی سابق آئی ایس آئی سربراہ کے ساتھ ٹرائل ہوسکتا ہے۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے ذریعے ڈیجیٹل دہشتگردی کررہی ہے۔
’عمران خان کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کے ساتھ پہلے بھی بات کرنے کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ قانون سازی اور آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا اختیار ہے، عدالت آئین کو ری رائٹ نہیں کرسکتی۔
یہ بھی پڑھیں کیا فیض حمید کے خلاف کارروائی سے عمران خان کو کوئی پیغام دیا گیا ہے؟
چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ابھی تک سب کچھ باتوں کی حد تک ہی ہے، مگر پارلیمنٹ کے پاس قانون سازی کا اختیار ہے اور کچھ بھی ہوسکتا ہے۔