ملک بھر میں چند دنوں سے انٹرنیٹ سروس بری طرح متاثر ہے۔ صارفین کو سوشل میڈیا ایپس کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک وائس میسج یا ایک تصویر بھیجنے میں گھنٹوں کی تاخیر کی شکایات کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار کمانے والوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے اور ان کا کروڑوں کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
موبائل فون آپریٹرز کا موقف ہے کہ انہوں نے نہ تو انٹرنیٹ سست کیا ہے نہ ایسی کوئی ہدایات آئی ہیں جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا موقف ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال ہے اور حکومت نے بھی انٹرنیٹ کو سست کرنے کی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔
مزید پڑھیں: ملک میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار کیوں ہوا؟ پی ٹی اے کا موقف سامنے آگیا
وی نیوز نے انٹرنیٹ کی بنیاد پر آئی ٹی کا کام کرنے اور مختلف بیرونی ممالک کے لیے فری لانس کرنے والوں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہیں کن مشکلات کا سامنا ہے، اور انٹرنیٹ کے سست ہونے سے انہیں اور پاکستان کو کتنا مالی نقصان ہو رہا ہے؟
پاکستان میں آئی ٹی تھنک ٹینک بائٹس فار آل کے سینیئر پروگرام مینیجر ہارون بلوچ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس سالانہ تقریبا سوا تین ارب ڈالر ہیں اور یہ اچھی خاصی رقم بنتی ہے۔ آئی ٹی ایکسپورٹ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، تاہم گزشتہ چند دنوں سے حکومت نے مختلف سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر اور پہلے سے بتائے بغیر فائر وال کے تجربے کا آغاز کردیا ہے اس کی وجہ سے ہزاروں خاندان اور لاکھوں نوجوانوں کا روزگار متاثر ہو گیا ہے۔
ہارون بلوچ نے کہا کہ حکومت نے فیک پروپیگنڈہ پر تو توجہ دی ہے اور اس کے لیے فائر وال لا رہے ہیں تاہم ملک میں اربوں ڈالر کی آمدنی لانے والے فری لانسرز کی طرف بالکل توجہ نہیں دی، عوامی مواد کو نظر انداز کیا گیا ہے، یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ حکومت کو پہلے فری لانسرز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے تھی اور بتانا چاہیے تھا کہ کب سے کب تک فائر وال کی ٹیسٹنگ ہو گی تاکہ فری لانسرز اپنا کوئی اور بندوبست کر لیتے۔
ہارون بلوچ نے کہا کہ فائیور فری لانسرز کو روزگار فراہم کرنے کا بہت بڑا پلیٹ فارم ہے۔ اگر وہ اپنی سروسز پاکستان میں محدود کرتا ہے یا ختم کرتا ہے تو اسی کو دیکھتے ہوئے دیگر چھوٹے پلیٹ فارم بھی اپنا کاروبار یہاں سے ختم کریں گے۔ اس طرح ہر سال 3 ارب ڈالر سے زائد ہونے والی آئی ٹی ایکسپورٹ کی آمدنی کو مشکلات کا سامنا ہو گا اور لاکھوں نوجوانوں کا روزگار دائو پر لگ جائے گا۔
پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن کے بانی ہارون قیوم راجہ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند سالوں سے پاکستان میں مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں کام کرنے والوں کے لیے بھی ایک تنخواہ سے اپنے گھر کے امور چلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔اس کی وجہ سے وہ تمام لوگ جو باہر کی کمپنیوں کے لیے کام کرتے ہیں یا ان کی آمدنی ڈالروں میں تھی ان کی معاشی مشکلات کچھ زیادہ نہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انٹرنیٹ سست کیوں چل رہا ہے، وجہ سامنے آگئی
ہارون قیوم راجہ نے کہا کہ نوجوانوں کے آن لائن کام کرنے سے پاکستان کو بھی بہت سا معاشی فائدہ ہو رہا تھا، تاہم گزشتہ چند دنوں سے نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث اپنے کام کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حکومت کے فائر وال کے تجربے کے باعث نوجوانوں کے لیے فی الوقت بہت مشکل ہو رہی ہے اور اس سے نوجوانوں کو شدید مایوسی ہے۔ ان اقدامات سے نوجوانوں کے دل میں حکمرانوں کے لیے نفرت بڑھے گی۔
پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن کے بانی نے کہا کہ بہت سے نوجوان بڑے بین الاقوامی پراجیکٹس کے ساتھ منسلک ہیں۔ اب انٹرٹینمنٹ کے سلو ہونے کے باعث فی الوقت ان کی آمدنی پر فرق پڑے گا اور مستقبل میں ان کو کام ملنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا ہوگا۔ فری لانس کی مقبول ویب سائٹ فائیور نے بھی اپنے کام کو پاکستان میں محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وی نیوز نے حکومتی موقف جاننے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ کیا تو ترجمان پی ٹی اے ملاحت عبید نے وی نیوز کو بتایا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال ہے اور حکومت نے بھی انٹرنیٹ کو سلو کرنے کی ہدایات جاری نہیں کی ہیں، اگر کسی جگہ کسی شخص کو انٹرنیٹ کے استعمال میں دشواری ہو رہی ہے تو وہ مقامی سطح پر کوئی انٹرنیٹ کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ تاہم فائر وال کے تجربے کے حوالے سے انہوں نے کسی بھی قسم کا موقف دینے سے گریز کیا۔