افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، آرمی چیف کا کاکول اکیڈمی میں خطاب

بدھ 14 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان آرمی کے کیڈٹس نے مخصوص انداز میں ڈرل پریڈ کی مہارت کا مظاہرہ کیا، اور مادر وطن کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔

پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، پچھلے کچھ سالوں سے ڈیجیٹل دہشتگردی ہورہی ہے، جس کا مقصد نفاق پیدا کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کا 77 واں یوم آزادی، ملک بھر کی فضا قومی نعروں اور ملی نغموں سے گونج اٹھی، جگہ جگہ آتش بازی

پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں یوم آزادی پاکستان کی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے، اور اس کے خیرخواہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے۔ ہمارے قومی شعور کی بنیاد  نظریہ پاکستان ہے جو دو قومی نظریہ  پر مبنی ہے۔ دو قومی نظریے نے برِصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ شناخت، ثقافت اور تہذیب کا موقع فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک نہ صرف قائم رہنے، بلکہ دنیائے عالم میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لئے معرضِ وجود میں آیا۔  قائد اعظم کے تاریخی الفاظ انتہائی اہم ہیں کہ آئیے! اب ہم سب ملکر اپنی قوم کو بنائیں اور اس کی تعمیر نو کریں، انہوں نے پاکستان کے قائدین اور کارکنان  کے ساتھ ساتھ شہداء، غازیوں اور لواحقین کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ان آزاد فضاؤں میں زندگی بسر  کرنا شہداء کی عظیم قربانیوں کی مرہونِ منت ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ نا اتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کرکے بیرونی جارحیت کے لیے راہ ہموار کر دیتے ہیں۔ قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ کوئی منفی قوت، اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو نہ کبھی کمزور کر سکی ہے، نہ ہی آئندہ کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے۔ ہم کسی بھی صورت اور قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ انشااللہ۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور لازوال قربانیاں دی ہیں۔ مستقبل میں بھی افواج پاکستان کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا مُصِمّم اور غیر متزلزل ارادہ رکھتی ہیں۔

پاکستان اللّٰہ کا انعام ہے، جو انشاء اللّٰہ تا ابد قائم رہنے کے لئے بنا ہے، اور اس کے خیر خواہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہیں گے، ہمارے آباؤ و اجداد نے یہ ملک قائم کر کے جو امید کی شمع جلائی، ہم اُسے کبھی بجھنے نہیں دیں گے،

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقام ہر دور میں نہ صرف خطے اور مسلم امہ میں، بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔بے پناہ قُدرتی وسائل، جفاکش عوام اور حوصلہ مند نوجوانوں کی بدولت، بلاشبہ پاکستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔خیبر پختونخوا صوبے میں بالخصوص، فتنہ الخواراج کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنہ نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، اِسی فتنہ کے بارے میں کہا تھا کہ اگر تم شریعتِ اسلام کو نہیں مانتے، آئین پاکستان کو نہیں مانتے تو ہم بھی تمھیں پاکستانی نہیں مانتے۔‘ ہمارے پختون بھائیوں نے جرات، ایثار اور قربانیوں کی جو لا زوال داستان رقم کی ہے، اِس پر پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے اور آپ کی مرہونِ احسان ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہے، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں، اِن کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ، خیر خواہ اور برادر ہمسائے ملک پر ترجیح نہ دیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن ہے۔ پاک فوج، حکومتِ پاکستان اور بلوچستان کے تعاون سے بلوچستان اور اِس کی غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔

، آرمی چیف نے کہا کہ عزم استحکام قومی عزم کا استعارہ، سلامتی کی ضامن اور وقت کا اہم تقاضہ ہے، انہوں نے سورہ  یوسف کی ستاسیویں آیت کا حوالہ دیتے ہُوئے آیت اور اس کا ترجمہ پڑھا کہ ’اللّٰہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللّٰہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اسرائیل کی طرف سے غزہ  کے بے بس لوگوں کے خلاف جاری خوفناک نسل کشی، نسلی قتلِ عام اور بِلا تفریق مظالم کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے، غزہ میں اسرائیل کی انٹرنیشنل اور انسانی قوانین کی واضح خلاف ورزی یقیناً دنیا کے ضمیر اور رولز بیسڈ انٹرنیشنل آرڈر پر داغ ہے، حکومت پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے پر امن حل  کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھانا اور  انسانی بنیادوں پر امداد دینے کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔

جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ آج آزادی کا جشن مناتے ہُوئے ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے  ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے کوشاں ہیں۔ ہم  اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ  ان کے حقِ  خودارادیت کی جدوجہد میں چٹان کی طرح کھڑے ہیں اور انھیں اپنی ہر طرح کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی تعاون کا بھرپور یقین دلاتے ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہم اپنے دشمنوں کو واضح پیغام دیتے ہیں کے چاہے روایتی یا غیر روایتی جنگ ہو، Dynamic یا Proactive جنگی حکمتِ عملی ہو، ہمارا جواب تیز اور دردناک ہوگا اور ہم یقیناً گہرا اور دور رس جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی قیمت چکائے بغیر نہیں ملتی، اِس کے لئے بہت سے بیٹوں اور بیٹیوں کی قربانی  دینی پڑتی ہے جس کے لیے ہم ہمیشہ تیار ہیں۔

جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان میں آزادئ اظہارِ رائے کی آئین ضرور اجازت دیتا ہے، مگر آئین پاکستان نے اس کی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے۔ آزادی رائے پر  آرمی چیف نے علامہ اقبال کے اِشعار کا حوالہ دیا:

آزادی افکار سے ہے ان کی تباہی

رکھتے نہیں جو فکر و تدبُّر کا سلیقہ

ہو فکر اگر خام تو آزادی افکار

انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ

آرمی چیف نے  کہا کہ ہم چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکیے کے شکر گزار ہیں جو ہمیشہ پاکستان کے ساتھ ہر مشکل وقت میں ساتھ دیتے ہیں۔

 آخر میں کیڈٹس کو سراہتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا، ملک کے 65 فیصد نوجوانوں کی طرح ، آپ تمام کیڈٹس کے روشن چہرے اور آنکھوں کی چمک، مجھے اس عظیم قوم کے درخشاں مستقبل کی نوید دیتی ہے۔ بہترین ٹرن آؤٹ اور وطن عظیم کو شاندار خراجِ تحسین پیش کرنے پر پاکستان ملٹری اکیڈمی اور اس کے جری کیڈٹس کو سراہتا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp