جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کردیا گیا، عمران خان

جمعرات 15 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا اور آئی ایس آئی کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا، جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کردیا گیا، فوج فیض سے تفتیش کررہی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، مجھےاس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: جنرل فیض نے پی ٹی آئی کو بھی بیوقوف بنایا، گرفتاری سے فوج کی عزت میں اضافہ ہوگا، شیر افضل مروت

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض حمید کا احتساب کررہے ہیں یہ اچھی بات ہے، لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں۔ آئی بی کی رپورٹس تھیں موجودہ اسپیکرپنجاب اسمبلی ہروقت جنرل باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل فیض کو میں اس لیے نہیں ہٹانا چاہتا تھا کیونکہ وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ انگیج تھا، اور یہی وہ سنہری موقع تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو ختم کیا جائے۔ جنرل فیض کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، وہ 3 سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا۔

’بار بار جنرل باجوہ کو کہتا رہا جنرل فیض کو نہ ہٹائیں، جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا اور آئی ایس آئی کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا‘۔

انہوں نے جنرل باجوہ کو دہشتگردی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اب جتنی دہشتگردی ہو رہی ہے اس کا ذمہ دار جنرل باجوہ ہے۔ آج تمام طالبان ہمارے خلاف ہوچکے ہیں روزانہ ہمارے فوجی شہید ہو رہے ہیں۔ آپ جو مرضی آپریشن کرلیں یہ سرحد کراس کرکے دوسری جانب چلے جائیں گے اور دوبارہ واپس آجائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پرجنرل فیض کو ہٹایا تھا، جنرل فیض حمید کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی۔ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی۔

’وزیر دفاع نے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کی بات کرکے میرے موقف کی تائید کی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی فیض حمید نے کی، وزیر دفاع خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے۔ اگر 9مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔

’9مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا، جدھر جدھر آگ لگی ہے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں، جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے‘۔

عمران خان نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق لندن پلان کا حصہ تھے، قاضی فائز عیسیٰ کو فیض آباد کمیشن اور بھٹو کا کیس یاد آگیا لیکن ہماری پٹیشن نہیں سن رہے۔ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ 8فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی۔ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن اب فراڈ الیکشن کوچھپا رہے ہیں۔

’پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی‘۔

عمران خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلہ پرعمل نہ کرکے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اورآئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔

’پہلے 90 روز میں انہوں نے الیکشن نہیں کرائے پھر اکتوبر میں بھی الیکشن سے بھاگ گئے اب یہ تیسری دفعہ آئین میں ترمیم کرنے جا رہے ہیں۔ ہم سڑکوں پر نکلنے لگے ہیں پارٹی کو تیار رہنے کو کہا ہے‘۔

یہ پڑھیں: آرمی چیف کا سابق افسران کے اعزاز میں استقبالیہ، جنرل راحیل شریف اور جنرل کیانی موجود جنرل باجوہ غائب

واضح رہے میڈیا سے گفتگو سے قبل جیل حکام نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو گفتگو کرنے سے روکا تو  ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل اور عمران خان کی آپس میں تلخ کلامی ہوئی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے نہ روکو یہ اوپن کورٹ ہے مجھے میڈیا سے بات کرنے دو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp