وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ 6 ماہ سے ایک سال کی توسیع کا کہہ رہے تھے، ایک مرتبہ ایک بیٹھک میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے سب کے سامنے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کی دھمکی بھی دی۔
یہ بھی پڑھیں:جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل، 3 مزید فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا، آئی ایس پی آر
جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض حمید کے ساتھ جڑے تمام کرداروں کو بے نقاب کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جانا ہے، قانون کی بالادستی قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جنرل فیض حمید کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بننا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا پورا معاملہ پاکستان کی سیاست میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، جوڈیشل کمیشن بنے تاکہ سب پردہ نشین سامنے آئیں ،اس کے لیے ضروری ہے کہ صاف و شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
مزید پڑھیں:کوئی نیا تنازع نہیں کھڑا کرنا چاہتا، ملک احمد میرے چھوٹے بھائی ہیں، خواجہ آصف
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل باجوہ نگراں حکومت میں 6 ماہ سے 1 سال کی ایکسٹیشن کا کہہ رہے تھے ۔جنرل باجوہ بہت کچھ چاہتے تھے وہ ملک میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت لے آئے اور 4 سال تک ایک شو چلایا اور ملک میں جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا۔
جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے درمیان بہت گہرا تعلق ہے ایک بیٹھک کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح طور پر ملک میں مارشل لا لگانے کی دھمکی دی تھی۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے مارشل لاء کی بات اکیلے ان کے سامنے ہی نہیں بلکہ مجمع کے بیچ میں بھی کی تھی۔ مارشل لا کی دھمکی پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے احتساب سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ وہ کون ہوتے ہیں باجوہ کا احتساب کرنے والے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی فالس فلیگ آپریشن تھا، اس روز ملک میں ایک سانحہ ہوا، سانحہ 9 مئی کے کرداروں کو کڑی سے کڑی سزا ملنا ضروری ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی فیض حمید نے کی، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کارروائیاں کیں اس وقت انہیں کسی جوڈیشل کمیشن کا خیال کیوں نہیں آیا؟
ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میرے اور ملک احمد کے بیانے میں کوئی فرق نہیں ۔