لاہور ہائیکورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر آج سماعت ہوگی۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شکیل احمد شہری ندیم سرور کی ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کریں گے، درخواست میں وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ پاکستان کو ختم کرنا چاہتے ہو؟ حنا خواجہ اور مشی خان کا انٹرنیٹ کی بندش پر غم و غصہ
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ ملک میں بغیرکسی نوٹس کے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کردی گئیں، جس کی وجہ سے کاروبار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہورہے ہیں، جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ملک میں انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ پر فائروال کی تنصیب، وزیر مملکت نے باقاعدہ تصدیق کردی
یاد رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ کئی دنوں سے انٹرنیٹ سروس بری طرح متاثر ہے، دوسری جانب انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار کمانے والوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے، ان کا کروڑوں کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
گزشتہ روز وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے سوشل میڈیا پرنا پسندیدہ اور ریاست مخالف مواد پر نظررکھنے اور ایسا مواد پھیلانے والوں کو پکڑنے کے لیے فائر وال کو کامیابی کے ساتھ نصب کرنے کی تصدیق کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار کیوں ہوا؟ پی ٹی اے کا موقف سامنے آگیا
شزہ فاطمہ نے کہا کہ فائر وال کی تنصیب کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ دُنیا بھر کی حکومتیں سائبر سیکیورٹی کے لیے فائر وال کا استعمال کرتی ہیں تاہم جہاں تک انٹرنیٹ سست ہونے کی بات ہے تو اس سے متعلق سروس پرووائیڈر خاص طور پرپاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) سے ڈیٹا مانگا ہے۔