پاکستانی شہریوں کی جاسوسی کے لیے اسرائیلی کمپنی کی خدمات؟

جمعہ 16 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے حال ہی میں ملک میں شہریوں کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی اور ان پر نظر رکھنے کے لیے اپنی نگرانی کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔

گزشتہ ماہ، پاکستانی سیکیورٹی اداروں کو شہریوں کی فون کالز کو کھلے عام سننے، واٹس ایپ پیغامات کو روکنے اور مزید بہت کچھ کرنے کے لیے گرین سگنل مل گیا ہے، پی ٹی اے نے حال ہی میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے فائر وال کی آزمائش بھی مکمل کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ پر فائروال کی تنصیب، وزیر مملکت نے باقاعدہ تصدیق کردی

اگرچہ ہمارے پاس اس بارے میں تفصیلات نہیں ہیں کہ پاکستان ایسا کرنے کے لیے کون سا سوفٹ ویئر استعمال کر رہا ہے یا یہ کیسے کام کر رہا ہے، لیکن مبینہ طور پر پاکستان دنیا بھر کی متعدد کمپنیوں سے اس ضمن میں درکار ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے۔

سرویلنس واچ کے مطابق، جو نگرانی کرنے والی کمپنیوں اور ان کا استعمال کرنے والے ممالک کے ڈیٹا کو ٹریک کرتی ہے، پاکستان 15 سے زائد کمپنیوں سے اسپائی ویئر اور دیگر ٹریکنگ سافٹ ویئر حاصل کر رہا ہے۔ یہ کمپنیاں امریکا اور چین سمیت حتیٰ کہ اسرائیل سے بھی تعلق رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیں:کیا اب پاکستان میں بلاک کی گئی ویب سائٹس چلانے کے لیے وی پی این خریدنا ہوگا؟

سرویلنس واچ اپنی ویب سائٹ پر دنیا بھر سے جاسوسی کی خدمات حاصل کرنے والے ہر ملک کا ایک انٹرایکٹو نقشہ دکھاتی ہے، آپ ویب سائٹ پر ’معلوم اہداف‘ کی فہرست میں پاکستان کو تلاش کر سکتے ہیں، جس میں پاکستان کو اسپائی ویئر ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی ہر فرم کا نام دکھایا گیا ہے۔

کچھ بدنام زمانہ کمپنیوں میں اسرائیل کی کیو سائبر ٹیکنالوجیز سارل شامل ہے، جو این ایس او گروپ کی پیرنٹ کمپنی ہے، جو آج دستیاب ہیکنگ کے جدید ترین ٹولز میں سے ایک ’پیگاسس‘ فروخت کرتی ہے،  جبکہ دوسری کمپنیوں میں پریڈیٹر، گاما گروپ، آئی-سون، اور بہت سے دوسری شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں فائر وال کی تنصیب کے لیے ٹینڈر طلب کر لیے گئے

جدید ترین ہیکنگ ٹول ’پیگاسس‘ حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فروخت کیا جاتا ہے، اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ بدسلوکی کی تفصیل ’پیگاسس پروجیکٹ‘ میں فراہم کی گئی ہے، میڈیا تنظیموں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک مشترکہ تحقیقات میں متعدد ممالک میں ’پیگاسس‘ کے وسیع پیمانے پر غلط استعمال کا انکشاف کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سرویلنس واچ کے مطابق یہ کمپنیاں چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی، اسمارٹ فونز کے لیے اسپائی ویئر، ویڈیو کے ذریعے نگرانی، روکے گئے فون کالز کے لیے وائس ٹو ٹیکسٹ ٹرانسکرپشن، پیکٹ کا گہرائی تک معائنہ، اور بہت کچھ فراہم کر رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟