پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مزید ایکسٹینشن کے خواہاں نہیں تھے، وہ پہلی ایکسٹینشن کو غلط اور دوسری کو جرم قرار دیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ہتک عزت بل پر دستخط کرنے پر پچھتاوا نہیں، ملک احمد خان
نجی ٹیلی ویژن میں آج نشر ہونے والی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی گفتگو کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل ساحر شمشاد کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے تاہم وہ جانتے تھے کہ حکومت جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کرنا چاہتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن لینے سے واضح انکار کردیا تھا، ملک احمد خان کی گواہی
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق اس حوالے سے جنرل باجوہ نے معاملہ حکومت پر چھوڑ دیا تھا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھی اسپیکر پنجاب ملک محمد احمد خان نے کہا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے دوبارہ ایکسٹینشن لینے سے واضح طور پر انکار کردیا تھا، ان کی نیت اگر خراب ہوتی تو ان کے پاس کئی آپشنز موجود تھے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق 29 نومبر کو جنرل (ر) باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے دن پنڈی میں جی ایچ کیو کے باہر ایک دھرنا بھی بیٹھا تھا، اس وقت بھی جنرل باجوہ نے واضح کہا تھا کہ وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن لینے سے واضح انکار کردیا تھا، ملک احمد خان کی گواہی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ لوکل اور عالمی میڈیا میں بھی کہہ چکے تھے کہ وہ توسیع نہیں لے رہے، وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سینیارٹی کو ہر حال میں مدنظر رکھ رہے تھے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت دیکھتی ہے۔