سپریم کورٹ آف پاکستان نے قادیانی ’مبارک احمد ثانی کیس‘ کے فیصلہ کے خلاف حکومتِ پنجاب کی جانب سے نظرثانی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق ’مبارک احمد ثانی کیس‘ کے فیصلہ کے خلاف حکومت پنجاب کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 22 اگست کو صبح 11 بجے کرے گا ۔
یہ بھی پڑھیں:مبارک احمد ثانی کیس میں نظرثانی کی درخواستیں جزوی طور پر منظور
3 رکنی بینچ میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں، پنجاب حکومت نے قادیانی مبارک ثانی کیس کے فیصلے میں درستی کی متفرق درخواست دائر کر رکھی تھیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس میں نظرثانی درخواستیں جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ احمدیوں کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے فیصلوں سے انحراف نہیں ہو سکتا۔
یاد رہے کہ مبارک احمد ثانی پر توہین قرآن اور دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی، جس پر ملک بھر سے علما کے ردعمل کے بعد پنجاب حکومت اور دیگر فریقین نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔
نظرثانی کیس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت معاملہ پر دینی مدارس کی معاونت اور تجاویز پر شکرگزار ہے، مذہبی آزادی کا بنیادی آئینی حق، قانون، امن عامہ اور اخلاق کے تابع ہے، پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 6 دسمبر 2022 کو پنجاب کے شہر چنیوٹ کے تھانہ چناب نگر میں تحفظ ختم نبوت فورم کے سیکریٹری جنرل محمد حسن معاویہ کی مدعیت میں احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غلطی ہوگئی ہو تو اصلاح ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی
ایف آئی آر میں مدعی کے مطابق 7 مارچ 2019 کومدرسۃ الحفظ عائشہ اکیڈمی کی سالانہ تقریب کے دوران مبینہ طور پر تحریف شدہ قرآن کی ’تفسیرِ صغیر‘ طلبا میں تقسیم کی گئی تھیں۔
مدعی کے مطابق ممنوعہ تفسیرکی تقسیم کا یہ عمل آئین کے آرٹیکل 295 بی، 295 سی اور قرآن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے جب کہ مدعی نے اپیل کی تھی کہ تقریب کے منتظمین اور تحریف شدہ قرآن تقسیم کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔