کیا انٹرنیٹ سروس وی پی این کے زیادہ استعمال کے باعث سست روی کا شکار ہو سکتی ہے؟

منگل 20 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہے جس سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ فری لانسرز بھی انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث بھاری مالی نقصان کے سامنے کی شکایت کر رہے ہیں۔

بعض آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سیکیورٹی نیٹ ورک سسٹم ’فائر وال‘ کی تنصیب اور تجربات کی وجہ سے حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی رفتار سست کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے برانڈز اور سوشل میڈیا ایڈورٹائزر کا روزانہ کتنا نقصان ہو رہا ہے؟

دوسری جانب وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کی رفتار سست کی گئی ہے بلکہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس صورتحال کا سامنا ہے۔

وی نیوز نے آئی ٹی ایکسپرٹس سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہو سکتی ہے؟

مزید پڑھیے: ملک میں انٹرنیٹ کی بندش، کتنے لاکھ فری لانسرز متاثر ہوسکتے ہیں؟

آئی ٹی ایکسپرٹ مدثر سلیم ملک نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بری طرح سے متاثر ہے اور لوگوں اور کمپنیوں کو کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے پاکستانی فری لانسرز اور کمپنیوں کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے اور اس کے علاوہ گزشتہ 10 دنوں میں 30 کروڑ ڈالر کا نقصان بھی ہوچکا ہے۔

مدثر سلیم ملک کا کہنا ہے کہ حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ وی پی این کے زیادہ استعمال کے باعث انٹرنیٹ سروس متاثر ہے لیکن اگر ایسا ہو بھی تو وہ صرف 10 سے 15 فیصد تک ہو سکتا ہے لیکن اس وقت انٹرنیٹ سروس کافی حد تک زیادہ متاثر ہے جس کا واحد سبب وی پی این کا استعمال نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وی پی این کا استعمال پاکستان میں پہلے سے ہو رہا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ ایک دم سے وی پی این کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو آئی ٹی سیکٹر کے لوگوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا اور ان کو بتانا چاہیے تھا کہ فائر وال کی تنصیب کا عمل جاری ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس متاثر رہے گی۔

مدثر سلیم ملک نے کہا کہ وی پی این کا زیادہ استعمال ویسے بھی فری لانسرز نہیں کرتے کیونکہ جب آپ وی پی این سے کنیکٹ ہوتے ہیں تو آپ کا آئی پی ایڈریس امریکا یا افریقہ کے کسی ملک کا دکھائی دے رہا ہوتا ہے اور اچانک کنکشن کے منقطع ہونے پر وہ نیوزی لینڈ برطانیہ یا پاکستان یا ایشیا کے کسی ملک کا دکھائی دینے لگ جاتا ہے تو اس سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہوتے ہیں اور وہ اکاؤنٹ مشکوک ہو جاتا ہے۔

پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن فار آئی ٹی ’پاشا‘ کے وائس چیئرمین علی احسان نے کہا کہ اگر ملک کی 30 فیصد آبادی وی پی این استعمال کر رہی ہو تو اسپیڈ میں 10 فیصد تک فرق آ سکتا ہے لیکن ملک کی 30 فیصد آبادی کا وی پی این استعمال کرنا بہت مشکل ہے کیوں کہ پاکستان میں وی پی این استعمال کرنے والوں کی تعداد اب بھی 3 کروڑ سے کم ہے۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ

علی احسان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سلو انٹرنیٹ پر جو وضاحت دی جا رہی ہے اس سے ہم بالکل متفق نہیں ہیں، حکومت اور آئی ٹی کمپنیوں کے نمائندے مشاورت کر کے اصل مسئلے کی نشان دہی کر سکتے ہیں، اس وقت تک تو حکومت تسلیم ہی نہیں کر رہی کہ اس نے انٹرنیٹ سلو کیا ہوا ہے جبکہ اس اقدام کے باعث معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: انٹرنیٹ بند کیا نہ سست، اسپیڈ وی پی این کے زیادہ استعمال سے متاثر ہوئی، شزہ فاطمہ کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹاپ آئی ٹی کمپنی جو کہ امریکا میں صحت کے شعبے کے لیے آن لائن سروسز مہیا کرتی ہے اس کی 200 لائنز ایک ہفتے سے ڈاؤن ہیں اور یہ کمپنی پاکستان میں سالانہ 5 کروڑ ڈالر کا کاروبار کرتی ہے، اس طرح دیگر بی پی او کمپنیاں صرف 30 سے 40 فیصد انٹرنیٹ سپورٹ سے کام کر رہی ہیں اور ان کا کاروبار بھی 50 فیصد سے کم رہ گیا ہے۔

پاکستان میں آئی ٹی تھنک ٹینک بائٹس فار آل کے سینیئر پروگرام مینیجر ہارون بلوچ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سلو نہیں ہے بلکہ انٹرنیٹ کی منتقلی پر بائٹس کو کم کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وی پی این کا ملک میں انٹرنیٹ کے سلو ہونے میں کوئی کردار ہو ہی نہیں سکتا، وی پی این سے انٹرنیٹ پر صرف یہ فرق پڑتا ہے کہ اگر ایک ویب سائٹ بغیر وی پی این کے ایک سیکنڈ میں اوپن ہوتی ہے تو وی پی این کے ساتھ ڈیڑھ سیکنڈ میں وہ سائٹ اوپن ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے: انٹرنیٹ بلیک آؤٹ: کاروباری خواتین کو کن مسائل کا سامنا ہے؟

ہارون بلوچ نے کہا کہ وی پی این صرف بلاک ویب سائٹس کو اوپن کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، سلو انٹرنیٹ اور تھراٹلنگ (جس میں انٹرنیٹ کی منتقلی پر بائیٹس کو کم کر دیا جاتا ہے) میں بہت فرق ہے، تھراٹلنگ کے باعث وائس میسج اور تصویر ڈاؤن لوڈ ہی نہیں ہوتی جبکہ سلو انٹرنیٹ کے باعث تاخیر سے ڈاؤن لوڈنگ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دراصل حکومت وی پی این کو بلاک کرنا چاہتی ہے اور اس کا مختلف پریس کانفرنس میں اشارہ بھی دیا جا چکا ہے تو اب وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے وی پی این کے زیادہ استعمال کو انٹرنیٹ سروس سلو ہونے کا سبب اس لیے قرار دیا ہے کہ اس بنیاد پر حکومت ملک بھر سے وی پی این کو بلاک کرے اور عوام کے سامنے یہ جواز رکھے کہ چونکہ وی پی این کے استعمال کے باعث انٹرنیٹ سروس متاثر ہو رہی تھی اس لیے وی پی این بلاک کر دیے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp