پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کی جوڑی ہمارے لیے بدنامی کا باعث بنی، نیک نامی کا نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان سے پرانی ملاقاتوں میں اخذ کیاکہ وہ جنرل فیض سے خوش نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان چاہتے تو جنرل عاصم منیر کی آرمی چیف تعیناتی کو روک سکتے تھے، شیر افضل مروت
انہوں نے کہاکہ جنرل فیض حمید سے متعلق میری رائے جو پہلے تھی وہی آج بھی ہے، وہ جنرل باجوہ کا آدمی تھا، دہشتگردوں کو واپس لانے سمیت تمام پالیسیاں عمران خان کو اعتماد میں لے کر جنرل باجوہ اور فیض حمید مل کر بناتے تھے۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ عمران خان سے ملاقات میں تنظیمی امور پر بات چیت ہوئی، پارٹی کے تمام لیڈروں کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اب اگر میرے خلاف کوئی میڈیا پر لب کشائی کرے گا تو جواب نہیں دوں گا، پارٹی میں میرے خلاف کوئی بولا تو عمران خان کو بتاؤں گا۔
’22 اگست کا جلسہ ہر صورت میں ہوگا‘
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ ہماری تحریک کی کامیابی تبھی ممکن ہے جب ہم احتجاج کی طرف جائیں گے، 22 اگست کا جلسہ ہر صورت میں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بڑے قافلے جلسے میں شرکت کریں گے، کے پی سے آنے والا قافلہ کرینوں سمیت دیگر انتظامات کے ساتھ آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں اب اگر کوئی 9 مئی ہوتا ہے تو ذمہ داری میں لوں گا، شیر افضل مروت کا اعلان
شیر افضل مروت نے کہاکہ 22 اگست کے جلسے کو روکا گیا تو تب بھی ہم نہیں رکیں گے، ہم پرامن رہیں گے لیکن اگر کسی نے ہم پر تشدد کیا تو پھر پورا پاکستان باہر نکلے گا اور یہ بات کوئی نہیں مانے گا کہ ایک اور 9 مئی ہوگیا۔