9 سال سے لاپتا کوہ پیماؤں کی باقیات کی تلاش میں تاخیر کیوں؟

منگل 20 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‎رواں ماہ میں آزاد کشمیر کی سروالی چوٹی کے قرب و جوار میں ایسے آثار ملے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ ان 3 کوہ پیماؤں کی باقیات ہوسکتی ہیں جو 2015 میں اس چوٹی کو سر کرنے کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔

‎31 اگست 2015 میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 3 کوہ پیما عمران جنیدی، عثمان طارق اور خرم راجپوت 6 ہزار 3 سو 26 میٹر (20 ہزار 7 سو 55 فٹ) بلند سروالی چوٹی کر سر کرنے کے کوشش کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔

‎ان کے ہمراہ بیس کمیپ منیجر اویس خٹک اور آئی بی ای ایکس کے علی طارق تھے۔ 26 اگست 2015 کو 3 کوہ پیماؤں نے چوٹی سر کرنے کے لیے اپنا سفر شروع کیا۔ 31 اگست رات تک ان کا بیس کمیپ پر موجود اویس خٹک اور علی طارق سے رابطہ رہا جس کے بعد ان سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

دومیل پائین کے ایک مقامی رہائشی نے وی نیوز کو بتایا کہ مقامی لوگوں نے ان کو منع کیا تھا کہ وہ رات کو چوٹی سر کرنے کے کوشش نہ کریں لیکن اس کے باوجود انہوں نے رات کو چوٹی سر کرنے کی کوشش کی تھی جس دوران وہ لاپتا ہوگئے تھے۔ ان کے لاپتا ہونے کے ایک ہفتے بعد 7 ستمبر کو ان کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جس کے لیے ہیلی کاپٹر کی مدد بھی شامل تھی، ریسکییو آپریشن میں الپائین کلب پاکستان نے تجربہ کار کوہ پیما حسن سدپارہ اور صدیق سدپارہ کی خدمات لی تھیں۔ لیکن ان کو پیماؤں کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔آپریشن کی ناکامی کی اہم وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ وہاں 2 دن شدید برف باری رہی۔

مزید پڑھیں:پاکستان کےگاشربرم 4 پر روسی کوہ پیما حادثے کا شکار، ایک لاپتا، 3 شدید زخمی

‎جون 2022 میں بھی 4 رکنی ٹیم نے لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش کی کوشش کی تھی لیکن شدید برف باری کی وجہ سے کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔ ‎دو سال کے زیادہ عرصے بعد ‎9 اگست 2024 کو عمران عارف کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم جس میں مقامی کوہ پیما اور گائیڈ الطاف احمد، ڈرون آپریریٹر عدنان سلطان، پورٹر رفیق شامل تھے۔ لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش میں اسلام آباد سے سروالی چوٹی کے طرف روانہ ہوئے۔

ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ 6 گھنٹے کے پیدل سفر کے بعد وہ ایسے مقام پر پہنچے جہاں گلیشئیرز نظر آرہے تھے۔ رات کو وہاں قیام کیا اور اگلی صبح بیس کیمپ روانہ ہوئے اور بیس کمیپ پہنچنے کے بعد ڈرون سے نگرانی کی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ عمران عارف کے مطابق اگلے روز وہ ایڈوانس بیس کیمپ پہنچے جہاں انہوں نے ان کوہ پیماؤں کی تلاش شروع کی تو ان کو ایڈوانس بیس کیمپ کی اوپر کیمپ ون روٹ پر ایک انسانی باقیات دکھائی دی۔

ٹیم کی 3 اراکین ایڈوانس بیس کیمپ واپس آئے جبکہ مقامی کوہ پیما اور گائیڈ الطاف احمد نے لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے سفر جاری رکھا۔ واپسی پر انہوں نے وی نیوز کو بتایا کو بتایا کہ وہ 5 ہزار 7 سو میٹر بلندی تک پہنچ کر واپس آئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان کو ایک انسانی باقیات دکھائی دی۔

مزید پڑھیں:46 کوہ پیماؤں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر جھنڈے گاڑ دیے

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ سروالی چوٹی کو سر کرلیتے مگر راستے میں ان کی گلاسز ٹوٹ گئیں تھیں اور ان کا موبائل فون بھی بند ہوگیا تھا جسکی وجہ سے وہ واپس آگئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ چوٹی سر کر بھی لیتے تو ان کے پاس دنیا کو دکھانے کے لیے کوئی ثبوت نہ ہوتا کیوں کہ ان کا موبائل فون بند ہوچکا تھا۔

‎ اسلام آباد واپس پہنچنے پر ٹیم نے کوہ پیما عبدالجبار بھٹی، ٹیم کے اسپانسر اعصام خٹک اور‎ لاپتا کوہ پیماؤں کے بھائیوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے الپائیں کلب کے ساتھ بھی معلومات کا تبادلہ کیا۔ عبدل جبار بھٹی اس ٹیم میں بھی شامل تھے، جس نے ستمبر 2015 میں ان کوہ پیماؤں کی تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔

‎لاپتا کوہ پیما عمران جنیدی کے بھائی اکرام جنیدی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ٹیم کو ایسے آثار اور باقیات ملی ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ انہی 3 افراد کی ہیں۔ لیکن ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ یہ باقیات یا آثار لاپتا کوہ پیماؤں کی ہیں جب تک ان کا ڈی این اے ٹیسٹ نہیں کرایا جاتا۔

مزید پڑھیں:2 پاکستانیوں سمیت 13 کوہ پیماؤں نے گاشہ برم ٹو چوٹی سر کرلی

‎اکرام جنیدی نے کہا کہ وہ یہ منصوبہ بنارہے ہیں اسی ہفتے ٹیم روانہ کریں گے جو باقیات کو جمع کرکے وہاں سے لائی گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہی تصدیق کی جائے گی کہ یہ باقیات انہی 3 کوہ پیماؤں کی ہیں۔

‎وادی نیلم کی ڈپٹی کمشنر ندیم جنجوعہ نے کہا کہ گلیشیئرز کی وجہ سے لاپتا کوہ پیماؤں کو تلاش کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ‎آزاد کشمیر اور پاکستان میں اس دوران کئی حکومتیں تبدیل ہوئیں لیکن ان کا لاپتا کوہ پیماؤں کے لیے کوئی کردار دکھائی نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp