گلگت کے علاقے پامیر میں لائیواسٹاک خصوصاً تبت کے معروف یاک یا بیل پراسرار موذی بیماری کے باعث ہلاک ہونے لگے ہیں، مقامی چرواہوں کے مطابق اب تک 20 سے زائد یاک ہلاک ہوچکے ہیں۔
وادی شمشال سے تعلق رکھنے والے چرواہوں کے مطابق پامیر چراگاہوں میں یاک ایک نامعلوم بیماری کی وجہ سے بڑی تعداد میں مر رہے ہیں جس سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، دور دراز چراگاہ کے علاقے میں اب تک کم از کم 20 یاک ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں قربانی کے لیے یاک کتنے کا ملتا ہے؟
گوجال کے بعض رہائشیوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ یاک کو سانس لینے میں دشواری محسوس کرنے سے شروع ہوتا ہے، جس ے بعد ان کے منہ سے سبز رنگ کا سیال اخراج شروع ہوجاتا ہے اور ان علامات کا سامنا کرنے کے بعد یاک 3 یا 4 دنوں میں بالآخر مر جاتے ہیں۔
گوجال کے رہائشی علی احمد کے مطابق یاک کی اچانک بیماری سے اب تک زمینداروں کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور لوگ پریشان ہیں کہ کیسے اس نوعیت کے مزید نقصان سے بچا جاسکے۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب کا خطرہ، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیا
علی احمد نے مزید بتایا کہ یہ مسئلہ یاک کے بچھڑوں سے شروع ہوا تھاجس سے اب بڑے یاک بھی متاثر ہورہے ہیں، انہوں نے مقامی چرواہوں کی جانب سے محکمہ لائیو اسٹاک سے گلگت میں یاک کو اس پراسرار بیماری سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
گلمت گوجال کے رہائشی کریم نذر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے یاک کو پہاڑوں کے دامن میں واقع قدرتی چراہ گاہوں میں لے جاتے ہیں۔ ’اگر ایک یاک بھی گُم یا ہلاک ہوجائے تو ہمیں تقریباً 3 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔‘
وادی شمشال کی معیشت میں مویشی خصوصاً یاک ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور خدشہ ہے کہ اگر فوری نوعیت کے اقدامات نہ کیے گئے تو کسانوں کو پہنچنے والے نقصان میں مزید اضافہ ہو گا۔