نوٹ وربیل کیا ہے اور سرکاری افسران کو ویزا دینے کی پالیسی میں تبدیلی کیوں؟

بدھ 21 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سرکاری افسران بیرون ملک جانے کے لیے وزارت خارجہ سے تعارفی خط کیسے حاصل کرتے ہیں اور یہ ان کے لیے مطلوبہ ویزے کے حصول میں کتنا معاون ہوتا ہے؟ کیا اس کا غلط استعمال بھی ممکن ہے؟ کیا یہ تعارفی خط کہلاتا ہے یا نوٹ وربیل؟

بیرون ملک سرکاری طور پر پاکستان کی نمائندگی یا کسی بین الاقوامی تقریب میں شرکت کے متمنی افسران کے لیے متعلقہ ملک کو ویزے کی درخواست دی جاتی ہے، جس کے ساتھ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والا ایک تعارفی خط بھی لف کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سرکاری افسران کے لیے ویزے کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا سرکاری ویزا گائیڈ لائنز میں تبدیلی کا فیصلہ

لیکن حال ہی میں وزارت خارجہ کو سرکاری افسران سے متعلق ویزا گائیڈ لائنز میں اس وقت تبدیلی کرنا پڑی جب سینیٹ سیکریٹریٹ کے جوائنٹ سیکریٹری حیدر علی سندرانی نے اپنے سوئٹزر لینڈ کے سرکاری دورے کے دوران سیاسی پناہ کی درخواست دائر کر دی، وہ جینیوا میں منعقدہ بین الپارلیمانی یونین کے 148 ویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔

16 اگست کو ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ سرکاری افسران کے لیے ویزا گائیڈ لائنز اور تعارفی خطوط کے قوانین میں متعارف کرائی گئی ترمیم کا ایک سبب اس کا غلط استعمال تھا، جس کی حوصلہ شکنی درکار تھی۔

مزید پڑھیں:دفتر خارجہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے لیے نئی ویزا نوٹ گائیڈ لائنز کا نفاذ

یہ تعارفی خط ہوتا ہے یا نوٹ وربیل؟ اور یہ کس طرح سے یہ سرکاری افسران کے لیے ویزے کے حصول میں معاون ثابت ہوتا ہے؟ ان سوالات کے ساتھ وی نیوز نے رابطہ کیا سابق سفارتکاروں سے اوران کے جوابات جاننے کی کوشش کی۔

’نوٹ وربیل دو حکومتوں کے درمیان گفتگو ہے‘

سابق سفیر مسعود خالد نے بتایا کہ نوٹ وربیل دو حکومتوں کے درمیان گفتگو تصور کی جاتی ہے جس کے لیے سرکاری افسران کو تعارفی خط دیا جاتا ہے۔ اب جس طرح سے سینیٹ کے افسر کا معاملہ ہے تو ایسی صورت میں سینیٹ سیکرٹریٹ سے لازمی طور پر وزارت خارجہ کو ایک خط موصول ہوا ہو گا۔

 ’۔۔۔جس میں کہا گیا ہو گا کہ یہ صاحب سرکاری طور پر شرکت کے لیے جا رہے ہیں ان کو تعارفی خط جاری کیا جائے اور وزارت خارجہ نے مطلوبہ خط فراہم کردیا۔‘

مزید پڑھیں:سیاسی پناہ گزینوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ، پس پردہ کیا محرکات ہیں؟

مسعود خالد کے مطابق اس طرح سے سرکاری طور سفر کرنے والے افسران کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ بھی جاری ہوتے ہیں جس سے انہیں ویزا کے حصول میں ترجیح ملتی ہے لیکن عام سبز پاسپورٹ پر بھی سفر کرتے ہیں۔ ’اس طرح کے خطوط کے غلط استعمال کا ریکارڈ ہے، ایسا بہت زیادہ تو نہیں ہوتا ہے لیکن متعدد اس نوعیت کے واقعات ہوئے ہیں۔‘

’نوٹ وربیل افراد کے لیے نہیں ہوتا‘

سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ وربیل دو حکومتوں کے مابین گفت و شنید کا نام ہے، سرکاری افسران کو ویزے کے حصول کے لیے جو خط جاری کیے جاتے ہیں ان کو انٹروڈکٹری لیٹر یا تعارفی خط کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی شہری نے پاکستان میں سیاسی پناہ کی درخواست کیوں دی؟

’۔۔۔لیکن نوٹ وربیل کا تعلق حکومتوں کے درمیان ہونے والی گفتگو سے ہے اور یہ افراد کے لیے نہیں ہوتا۔‘

’نوٹ وربیل کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے‘

سابق سفیراورسینٹرفارانٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرعلی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ وربیل یا تعارفی خط ایک سرکاری خط ہوتا ہے جس میں حکومت دوسرے ملک کی حکومت سے درخواست کرتی ہے کہ فلاں شخص کو ویزا دیا جائے۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک سیاسی پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ منسوخ

’یہ خط صرف سرکاری طور پر باہر جانے والے افراد کو دیا جاتا ہے کہ اگر کسی سرکاری افسر نے کسی دوسرے ملک میں کسی سرکاری کام سے جانا ہے تو اس کو ویزے کے حصول میں آسانی ہو، ماضی میں اس کے غلط استعمال کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں لیکن اس کا غلط استعمال تشویش کی بات ہے۔ اس سے ملک کی ساکھ متاثر ہوتی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp