9مئی جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم حماد نذیر کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، عدم شواہد کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ ملزم پر کیا الزام ہے؟ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ملزم پر پولیس کانسٹیبل کو ڈنڈا مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکار کو ہجوم نے پتھر مار کر زخمی کیا تھا۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس میں 29 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا ملزم موقع پر موجود تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ ملزم دکاندار ہے موقع پر موجود نہیں تھا۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کی موجودگی کی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے؟
جسٹس منصور علی شاہ نے بھی استفسار کیا کہ ملزم کی موجودگی کے کیا شواہد پیش کیے گئے ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ کوئی سی سی ٹی وی پیش نہیں کی گئی نہ شواہد موجود ہیں۔
جس کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں ایم پی اے لطیف نذر کی ضمانت قبل از گرفتاری پر بھی سماعت ہوئی، ایم پی اے لطیف نذیر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس میں نامزد 5 خواتین کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری
معاون وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کے وکیل اکرم اعوان کی طبیعت ناساز ہے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا آپ التوا لینا چاہتے ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے استدعا کی کہ وکیل اکرم اعوان کے آنے تک سماعت ملتوی کی جائے۔
عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔