پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو فوج کی تحویل میں دیے جانے کی صورت میں، نئی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشنز پر مبنی حکمت عملی پر غور شروع کردیا ہے۔بالخصوص پارٹی اس بات کا فیصلہ کرنے کی کوشش کرر ہی ہے کہ عمران خان سے رابطہ کٹ جانے کی صورت میں پارٹی لیڈر کون ہوگا؟
یہ بھی پڑھیں: جنرل (ر) فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا جائے گا، بانی پی ٹی آئی عمران خان
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان گزشتہ دنوں اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ انہیں فوج کی تحویل میں دیے جانے کے لیے جنرل ر فیض حمید کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی یہ خدشہ ظاہر کر رہی ہے کہ ملٹری کورٹ میں ٹرائل کرنے کے لیے عمران خان کو فوج کی تحویل میں لیا جاسکتا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق قیادت کو خدشہ ہے کہ عمران خان کے بیانات کو روکنے اور انہیں توڑنے کے لیے اب کوشش کی جارہی ہے کہ ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے بدھ کو اڈیالہ جیل میں فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی صورت میں اوپن ٹرائل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا فیض حمید کے خلاف کارروائی سے عمران خان کو کوئی پیغام دیا گیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سمجھتی ہے کہ عمران خان کو تنہا کرنے کے لیے اور ان کا بیانیہ توڑنے کے لیے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔ ممکنہ صورت حال کے تناظر میں پارٹی کی سینیئر قیادت نے اپنی حکمت عملی پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے، عمران خان کو تجویز دی گئی ہے کہ اگر انہیں فوجی تحویل میں لیا جاتا ہے اور ان کی ملاقات پارٹی قیادت یا اپنے وکلا سے نہیں کروائی جاتی تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایسی پارٹی قیادت کا اعلان کیا جائے جو فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہو تاکہ ورکرز میں ہیجان کی کیفیت پیدا نہ ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے چند رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی کا نام بھی تجویز کیا ہے تاہم اس حوالے سے مزید مشاورت بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کا مقدمہ فوجی عدالت میں گیا تو ہمیں عالمی عدالت انصاف میں جانا چاہیے، اسد قیصر
ذرائع کے مطابق عمران خان کو فوجی عدالت میں لے جانے کی صورت میں پی ٹی آئی نے عالمی عدالت انصاف سے بھی رجوع کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ اس کا اعلان سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں بھی کر چکے ہیں۔