منتخب قومی نمائندوں کیخلاف نیب انکوائری کے نئے ایس او پیز کیا ہوں گے؟

جمعرات 22 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی احتساب بیورو نے منتخب قومی نمائندوں کیخلاف انکوائری کے لیے نیا طریقہ کار متعارف کرانے سمیت بدنیتی پر مبنی فضول اور گمنام شکایات کی حوصلہ شکنی کے لیے پارلیمانی اکاؤنٹیبلٹی فیسیلیٹیشن سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے تاجروں اور بیوروکریٹس کو ماضی جیسی ہراسانی سے محفوظ رکھتے ہوئے اب صوبائی اسمبلیوں سمیت تمام اراکین پارلیمنٹ کو مبینہ بدعنوانی کے غیر سنجیدہ مقدمات میں ہراسانی اور بدنامی سمیت من پسند گرفتاریوں کیخلاف نئے ایس او پیز جاری کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’نیب والےضمیر فروش ہیں‘،‏ عمران خان اور پراسیکیوٹرجنرل کے درمیان گرما گرمی

انگریزی روزنامہ دی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کیخلاف بدعنوانی کے مقدمات کے دوران غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انداز کو یقینی بنانے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز سمیت چیئرمین سینیٹ کی جانب سے نگرانی کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔

نئے ایس او پیز کے تحت ارکان پارلیمنٹ کیخلاف نیب کو موصول ہونے والی تمام شکایات کو مزید کارروائی سے قبل چیئرمین نیب کے نوٹس میں فوری طور پر لایا جائے گا، رپورٹ کے مطابق اس طریقہ کار کا مطلب ان اراکین پارلیمنٹ کے حقوق کا تحفظ ہے، جنہیں کسی بھی نوعیت کی تحقیقات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف ریفرنس بند کرنے کا فیصلہ

منتخب نمائندوں کیخلاف تحقیقات کے ضمن میں چیئرمین نیب کی منظوری سے متعلقہ شکایت پر چیئرمین سینیٹ یا متعلقہ اسمبلی کے اسپیکر سے رائے طلب کی جائے گی، جسے خفیہ رکھا جائے گا، معاملے کی نوعیت کو مد نظر رکھتے ہوئے چیئرمین سینیٹ، یا اسمبلی اسپیکر ابتدائی تحقیقات کے بعد ایک ماہ میں اپنے نتائج سے نیب ہیڈ کوارٹر کو آگاہ کریں گے۔

رپورٹ پر غور و خوض کے بعد چیئرمین نیب کی جانب سے مزید کارروائی کی بابت فیصلہ کریں گے، شکایت کی تصدیق یا انکوائری کے مرحلے پر معلومات شیئر کرنے کے لیے متعلقہ رکن پارلیمنٹ کے ساتھ تمام خط و کتابت پارلیمانی اکاؤنٹیبلٹی فیسیلیٹیشن سیل کے زریعہ کی جائےگی۔

مزید پڑھیں: نیب اصلاحات: نئے قواعد و ضوابط جاری، جواب دہندہ کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے گا

نیب کے نئے ایس او پیز کے مطابق تحقیقات کا سامنا کرنے والے رکن پارلیمنٹ کی شناخت کو شکایات کی تصدیق اور انکوائری کے مرحلے تک خفیہ رکھا جائے گا تاکہ اس کی ساکھ کو ناجائز نقصان سے بچایا جا سکے۔، اسی طرح نیب کی جانب سے شکایت کی تصدیق اور انکوائری کے مرحلے کے دوران پارلیمنٹ کے کسی رکن کو طلب نہیں کیا جائے گا۔

اسی طرح نیب کے ذریعے اگر کوئی انکوائری کرانا مقصود ہو تو چیئرمین سینیٹ یا اسمبلی اسپیکر کسی رکن پارلیمنٹ کیخلاف شکایت بھیج سکتے ہیں۔

پوائنٹ آف فیسیلیٹیشن سیل کا قیام

دوسری جانب سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سمیت خود نیب میں بھی پوائنٹ آف فیسیلیٹیشن سیل قائم کیا جائے گا، جس کے فوکل پرسن نیب کے ڈائریکٹر کمپلینٹ سیل ہوں گے، جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں 21 گریڈ اور اور صوبائی اسمبلیوں کے معاملے میں 20 گریڈ کے افسر کو متعلقہ ایوان کے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ فوکل پرسن نامزد کریں گے۔

واضح رہے کہ اس پیشرفت سے قبل، نیب کاروباری افراد اور بیوروکریٹس کے لیے بھی اسی نوعیت کی ایس او پیز جاری کر چکا ہے، نیب ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کیخلاف شکایات کی صورت میں گمنام شکایات پر غور نہیں کیا جائے گا اور شکایت کی تصدیق کے عمل کے دوران سرکاری اہلکاروں کی شناخت کو صیغۂ راز میں رکھا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp