پتنگ بازی ناقابل ضمانت جرم قرار؟

جمعرات 22 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پتنگ بازی کے شوقین افراد اپنی پتنگ کو فضا میں مخالف پتنگ باز کے حملوں سے بچانے کے لیے پتنگ بازی کے لیے استعمال ہونیوالی عام ڈور کو زیادہ سے زیادہ مضبوط رکھنے کے لیے ایک خاص قسم کا ’مانجھا‘ استعمال کرتے ہیں جو کانچ کے پاؤڈر سے بنایا جاتا ہے، جو بیشتر اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔

پنجاب میں پتنگ بازی کی مکمل طور پر ممانعت ہے، پہلی دفعہ 2001 میں اس ضمن میں متعارف کرائی گئی قانون سازی کے مطابق صوبے میں پتنگ بنانے اور اڑانے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی، تاہم اس قانون میں دی گئی سزاؤں پر سختی کے ساتھ عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہر سال حادثات، پابندی کے باوجود حکومت پتنگ بازی روکنے میں ناکام کیوں؟

پنجاب میں پتنگ بازی بھی جاری رہی اور قاتل ڈور بھی بنتی رہی، پھر کچھ جان لیوا حادثات رونما ہوئے تو پنجاب حکومت نے 2007 میں پتنگ بازی کیخلاف ایک اور قانون متعارف کرایا، جس میں سزائیں مزید سخت کی گئی تھیں۔

مذکورہ قانون پر عملدرآمد اور چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا گیا، 2009 میں بھی اس قانون کو مزید سخت کیا گیا لیکن اب دوبارہ پنجاب کابینہ نے پتنگ بازی ایکٹ 2007 میں مزید ترامیم کرتے ہوئے سزاؤں میں اضافہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پشاوری پتنگیں جن کی مانگ خیبرپختونخوا سے کینیڈا تک ہے

پتنگ باز، پتنگ ساز اور ٹرانسپورٹرز، ہو جائیں خبردار!

پنجاب حکومت نے محکمہ داخلہ کو پتنگ بازی روکنے کے لیے اسپشل ٹاسک سونپا ہے، پتنگ بازی کے حوالے سے قانون میں حالیہ ترامیم کے مطابق پتنگ بازی، پتنگ سازی اور ٹرانسپورٹ کرنا ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔

پتنگ کے ساتھ ساتھ دھاتی ڈور، تار، تندی اور مانجھا لگی ڈور کی تیاری، استعمال اور ٹرانسپورٹیشن جرم قرار پائی ہیں، پتنگ باز کو 3 سے 5 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں ادا کرنا ہوں گے۔

مزید پڑھیں:پراسیکیوٹر جنرل کا وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط: پتنگ بازی آرڈیننس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی سفارش

پتنگ باز کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1 سال قید

پتنگ  ساز اور ٹرانسپورٹر کو 5 سے 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں ادا کرنا ہوں گے، پتنگ بنانے والے اور ٹرانسپورٹر کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 2 سال قید کی سزا ہوگی، پتنگ بنانا اور اس کی ٹرانسپورٹیشن بھی ناقابل ضمانت جرم قرار ہوگا۔

پتنگ باز بچے کو پہلی بار وارننگ، دوسری بار پکڑے جانے پر 50 ہزارروپے جرمانہ ہوگا، جبکہ تیسری دفعہ خلاف ورزی پر پتنگ باز بچے کو 1 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا، جرمانہ ادا نہ کر نے کی صورت میں  اس کے والدین یا سرپرست سے وصول کیا جائے گا، چوتھی خلاف ورزی پر بچے کو جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 کے تحت سزا اور جیل کا سامنا کرنا ہوگا۔

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ سزاؤں اور جرمانے میں کئی گنا اضافے کا مقصد خونی کھیل کو ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp