سابق گورنر سندھ عشرت العباد کو پارٹی بنانے میں کن مشکلات کا سامنا ہے؟

جمعرات 22 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان طویل خاموشی کے بعد پاکستان کی سیاست میں سرگرم ہوئے ہیں اور کچھ عرصے قبل انہوں نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان بھی کردیا۔

اس حوالے سے عشرت العباد کا کہنا تھا کہ وہ نئی سیاسی جماعت بنارہے ہیں جس کے لیے پورے ملک سے لوگ ان سے رابطے میں ہیں اور وہ جلد پارٹی بنانے کا اعلان کردیں گے۔

جب انہوں نے پارٹی بنانے کا اعلان کیا تب سے ہی یہ اندازے لگائے جارہے تھے کہ کون کون ان کی پارٹی میں شامل ہوگا، تاہم گزشتہ روز کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے سابق ایم پی اے عباس جعفری کی رہائش گاہ پر ایم کیو ایم کے ناراض رہنماؤں کا ایک اجلاس ہوا جس میں عامر خان اور سابق میئر کراچی وسیم اختر بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق یہ دونوں رہنما ڈاکٹر عشرت العباد کی جماعت کے لیے راستہ ہموار کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عشرت العباد کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اشارہ، لوگ رابطے میں ہیں، سابق گورنر سندھ

ذرائع کا کہنا ہے کہ عشرت العباد نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سب کچھ سجا سجایا پلیٹ میں رکھ کردیا جائے تو وہ آئیں گے اور اگر ایسا نہ ہوا تو ان کی واپسی مشکل ہے۔ عشرت العباد نے یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان میں جو کرتا دھرتا ہیں انہیں معلوم ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا پروجیکٹ ناکام ہوچکا ہے کیونکہ ان کے ساتھ لوگ نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق عشرت العباد کو بھی یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ پہلے وہ یہ ثابت کریں کہ لوگ ان کے پیچھے ہیں اس کے لیے انہیں دبئی سے کراچی آنا ہوگا اور اگر انہوں نے اس حوالے سے تسلی بخش کام کرلیا تو یقیناً ان پر آشیرباد کا ہاتھ رکھا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عشرت العباد نے 8 اگست کو پاکستان واپسی کا اپنا ٹکسٹ منسوخ کروا دیا۔

وسیم اختر اور عامر خان کی واپسی

ذرائع کے مطابق عامر خان اور وسیم اختر اسی لیے پاکستان آئے ہیں کہ پارٹی کی تشکیل سے متعلق ہوم ورک مکمل کرلیں۔ اس حوالے سے ان کی پہلی کوشش یہ ہوگی کہ وہ پارٹی میں شامل کروانے کے لیے رہنماؤں کی تلاش کریں اور ورکرز کو جمع کیا جائے تاکہ انہیں پارٹی بنانے سے متعلق کیے گئے فیصلے پر رضامند کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: سیاسی مسائل عدلیہ کی طرف دھکیلے جانے سے آئینی بحران جنم لے رہا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد

ذرائع بتاتے ہیں کہ اس بار پارٹی بنانے سے متعلق مشکلات اس لیے بھی ہوسکتی ہیں کیونکہ ماضی میں ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی، دونوں ہی پروجیکٹس ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں اور اب کرتا دھرتا تیسرے پروجیکٹ کے لیے رسک لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کوشش اسی صورت کامیاب ہوسکتی ہے کہ اگر اس پر بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کا نام آجائے، کیونکہ لوگ آج بھی الطاف حسین کے ساتھ ہیں اور جس پر الطاف حسین کا ہاتھ ہوگا وہی یہاں جم کر سیاست کر پائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp