علی امین گنڈاپور 8 فروری کے بعد امیدوں پر کیسے پورا اترے؟

جمعہ 23 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

علی امین گنڈا پور کو 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا تو باخبر ذرائع نے گنڈا پور کے حوالے سے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ اچھے رویے کا مظاہرہ کریں گے۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی جلسہ کی عین موقع پر منسوخی نے پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو حیران اور علیمہ خان سمیت کئی لوگوں کو ناراض کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گنڈاپور کی جیل میں قید عمران خان کے ساتھ رات دیر تک بات چیت ہوئی، جس کے بعد اسلام آباد جلسہ ملتوی کردیا گیا۔

28 مئی کو دی نیوز نے گنڈا پور کے حوالے سے ’علی امین گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ اور عمران کے درمیان رابطہ کاری کا ذریعہ بن سکتے ہیں‘ کے عنوان سے خبر شائع کی تھی جس کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کی زیر قیادت جماعت پی ٹی آئی کے درمیان رابطہ کاری کا اہم ذریعہ بن سکتے ہیں۔ عوامی سطح پر شعلہ بیاں رہنما علی امین وفاق کے ساتھ بات چیت اور ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران اچھے رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی جلسہ 5ویں بار ملتوی، ’عمران خان تصادم اور انتشار نہیں چاہتے‘ علی امین گنڈاپور کی کارکنوں کو تسلی

وزیراعظم اور گنڈاپور کے عوامی انداز اور بند کمرے کی ملاقاتوں میں ان کے رویے کے حوالے سے ہلکی پھلکی میمز بنی تھیں، ملاقات میں دونوں ہنسے اور بحث سے لطف اندوز بھی ہوئے تھے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر بجلی اویس لغاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران گنڈا پور نے میڈیا کو یہ بھی کہا تھا کہ ان کی سیاست اور ان کی انتظامی ذمہ داری الگ رہنا چاہیے اور انہیں آپس میں ملانا نہیں چاہیے۔ وہ اپنے صوبے کے مسائل کے حل کے لیے تمام ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بند کمرے میں ہونے والی ملاقاتوں میں گنڈا پور نے وفاق تک یہی بات پہنچائی تھی۔

وفاقی سطح کے چند اجلاسوں میں شرکت کرنے والے ایک ذریعے نے گنڈا پور کے طرز عمل کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعاون کرنے والے شخص ہیں اور قومی مفاد کے معاملات پر بات چیت میں مثبت حصہ لیتے ہیں اور کبھی کسی طرح کے جھگڑے یا زبان درازی میں حصہ نہیں لیتے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کارکنان جلسہ منسوخی پر ناراض، قیادت کے لیے چوڑیوں کا تحفہ پیش کردیا

گنڈا پور کو عمران خان نے کے پی کے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے منتخب کیا تھا لیکن پی ٹی آئی کے اندر کچھ لوگ ان پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ 8 فروری کے عام انتخابات سے قبل اور امیدواروں کو نامزد کیے جانے کے وقت عمران خان نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی کے دیگر تمام امیدواروں کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ دیے جائیں تاکہ گنڈا پور کے وزیراعلیٰ بننے کی راہ ہموار ہو سکے۔

جو لوگ گنڈا پور کو قریب سے جانتے ہیں انہیں یقین ہے کہ وہ سیاسی لحاظ سے بہت تیز ہیں اور جانتے ہیں کہ اپنی پارٹی کی سیاست اور اہم لوگوں کے درمیان توازن کیسے قائم رکھنا ہے۔ اس لیے کہا جا رہا ہے کہ علی امین گنڈاپور لانے والوں کی امیدوں پر پورا اترے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp