عمرہ ویزا رکھنے والوں کے بھیک مانگنے میں ملوث ہونے کے بعد اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایران اور عراق کی زیارت کے لیے جانے والے پاکستانی بھی بھیک مانگنے میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کا گورکھ دھندا کیسے جاری ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے (وفاقی تحقیقاتی ایجنسی) کا عملہ مبینہ طور پر ان پاکستانی گداگروں کو عراق جانے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
ایف آئی کا کردار
اطلاعات کے مطابق عراقی حکام نے پاکستانی گداگروں اور ایف آئی اے حکام کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستانی حکومت کو برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خط بھیجا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے حکام ایرانی ڈرائیوروں کو رشوت دینے میں بھی ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات نے منظم گداگری کی سزائیں واضح کردیں
عراقی حکام نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زائرین اور ٹور آپریٹرز سے ضمانتیں حاصل کرے کہ وہ اپنی زیارت مکمل کرنے کے بعد واپس آئیں گے۔
منشیات اور انسانی اسمگلنگ
عراقی حکام کے مطابق ایران کے راستے عراق جانے والے پاکستانی منشیات کی اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور گداگری میں ملوث ہیں۔
عراق میں 60 ہزار غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی موجودگی
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ 18 سے 25 سال کی پاکستانی لڑکیاں عراق میں گداگری کر رہی ہیں اور وہاں تقریباً 60 ہزارغیر قانونی پاکستانی تارکین وطن موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بیرون ملک بھیک مانگنے کی وجہ سے پاکستانیوں کا امیج خراب ہوتا ہے، سالک حسین
عراقی حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کے بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کا خدشہ ہے۔عراقی حکام کی جانب سے اظہار برہمی پاکستانی سفارتخانے کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔
ایف آئی اے کا مؤقف
دوسری جانب ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ خاندانوں کے سربراہ اکثر خواتین اور بچوں کو عراق چھوڑ کر پاکستان واپس چلے جاتے ہیں۔
زیادہ تر کا تعلق کہاں سے ہے؟
ایف آئی اے کے مطابق ان میں سے بہت سے پاکستانیوں کا تعلق حافظ آباد، وزیر آباد، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ اور گجرات جیسے علاقوں سے ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق بغداد میں گداگری میں ملوث ہونے پر 66 خواتین اور ان کے بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔