اتوار کی شب بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں دہشت گردی کا ہولناک واقع رونما ہوا۔ پولیس کے مطابق بلوچستان پنجاب قومی شاہراہ پر مسلح دہشت گردوں نے راڑہ شم کے مقام پر متعدد بسوں اور ٹرکوں کو ناکہ لگا کر روکا اور شناختی کارڈ دیکھ کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بسوں سے اتار کر ان پر فائرنگ کردی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائیاں، مرنے والوں کی تعداد 39 ہوگئی
اس نوعیت کے اجتماعی قتل کی سفاکانہ واردات میں مجموعی طور پر 23 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، فائرنگ کے اس جان لیوا واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔
#Breaking: 23 killed in Musakhel as armed attackers target passengers#musakhel #army #attack #news #pakistan pic.twitter.com/hkYQd2Ybfo
— Global Times Pakistan (@GlobalTimesPak) August 26, 2024
حکام کے مطابق موسی خیل میں رونما ہونیوالے دہشت گردی کے اس واقعہ میں قتل کیے جانیوالے تمام شہریوں کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا، مقتولین میں 3 کا تعلق لیہ، 2 وہاڑی، 2 ملتان جبکہ سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال اور لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک ایک شہری بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:قلات میں مسلح افراد کی فائرنگ، پولیس اورلیویز اہلکاروں سمیت 10 افرادجاں بحق
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر وائرل ہونیوالی ایک ویڈیو میں واقعہ کے عینی شاہد نے نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ گزشتہ روز ساڑھے 9 سے دس بجے کے درمیان کنگری سے نکلتے ہی 20 سے 25 افراد نے ان کی بس کو قومی شاہراہ پر روکا جبکہ مسلح افراد نے بس پہ چڑھ کر سب کے شناختی کارڈ دیکھنا شروع کردیے۔
’اس دوران مسلح افراد میں سے چند ایک نے پکارا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد بس سے اتر جائیں، ہماری بس میں سے 5 افراد کو اتارا گیا اور اسی مقام پر انہیں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔‘
مزید پڑھیں: مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر پنجگور جاں بحق
عینی شاہد کے مطابق اس واقعہ کے بعد جب ان کی بس 20 سے 30 میٹر آگے بڑھی تو مسلح افراد نے فائرنگ شروع کردی۔ ’اس موقع پر بس روک دی گئی بعد ازاں مسلح افراد دیگر مسافروں کو پہاڑ کی طرف لے گئے، تقریباً 5 بجے کے قریب سیکیورٹی اہلکار آئے اور ہمیں روڈ کی طرف لائے۔‘