ایف آئی اے نے کرپٹو کرنسی ٹرانزیکشنز میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تجارت کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے واضح پالیسی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بِٹ کوائن کرپٹو کرنسی 45,000 ڈالر سے کیوں تجاوز کر گئی؟
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کراچی میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سے ملاقات کی اور کریپٹو کرنسی اور غیر قانونی منی ٹرانسفرز سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
اس موقعے پر ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے اہم معلومات کی فراہمی غیر قانونی منی ویلیو ٹرانسفرز کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ملاقات کا مقصد مالیاتی جرائم کی روک تھام اور کرپٹو کرنسی کے ضوابط کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا تھا۔
مزید پڑھیے: حکومت کا کرپٹو کرنسی میں کاروبار پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
اس موقعے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے فوکل پرسن کی تقرری کو بھی زیر غور لایا گیا ۔ فوکل پرسن کرنسی ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف فوری کارروائی کے لیے اجازت فراہم کرنے اور دیگر معاملات پر مزید رابطے میں معاونت کرے گا۔
ایف آئی اے کے کیسز میں ضبط شدہ رقم جمع کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں اکاؤنٹ کھولنے کے لیے مشترکہ ایس او پی جاری کرنے کی تجویز بھی زیر غور لائی گئی۔