وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ دور حکومت میں کابینہ کی جانب سے منظور شدہ کفایت شعاری مہم کے اقدامات کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق ان اقدامات میں کابینہ ارکان کا رضاکارانہ طور پر تنخواہ نہ لینا، انتہائی ضروری گاڑیوں مثلاً ایمبولینسز کے علاوہ سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، نئے آلات و مشینری کی خریداری پر پابندی، نئی سرکاری آسامیوں کی تخلیق، سرکاری خرچ پر غیر ضروری بیرونِ ملک سفر اور بیرونِ ملک علاج پر پابندی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں کفایت شعاری مہم: حکومت نے وزرا اور سرکاری افسران پر کون سی سفری پابندیاں عائد کی ہیں؟
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ افسر شاہی اور اشرافیہ غریب عوام کے ٹیکس پر عیاشی کریں، اپنے خون کے آخری قطرے تک غریب عوام کی ایک ایک پائی کی جہاں تک ممکن ہوسکا حفاظت کروں گا۔
وزیراعظم نے کہاکہ وزرا اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ وزارتوں اور اداروں میں کفایت شعاری مہم کے اقدامات پر بھرپور عملدرآمد جاری ر ہے۔
کابینہ اجلاس میں بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات اور نہتے شہریوں پر بزدلانہ حملوں کی شدید مذمت کی گئی، اور شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کے ساتھ ہدایت کی گئی کہ ان واقعات میں ملوث دہشتگردوں کی جلد از جلد نشاندہی کرکے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کی جائے۔
کابینہ اجلاس میں وزیر خزانہ اور دیگر وزرا کی پذیرائی
وزیراعظم نے وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ، وزیر توانائی اور متعلقہ وزرا و افسران کی آئندہ ربیع فصل کے لیے یوریا کھاد کی بلا تعطل فراہمی کے لیے اٹھائے گئے فیصلوں کی پذیرائی کی۔
اعلامیہ کے مطابق آئندہ ربیع فصل کے لیے یوریا کھاد کے کارخانوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی سے یوریا کی درآمد کو روک کر قومی خزانے کے 130 ملین ڈالر کی بچت کی گئی۔
وزیراعظم نے کہاکہ ملک کے وسیع مفاد میں تمام وزرا و اداروں کو جہاں سے بھی ممکن ہو قوم کی ایک ایک پائی بچانے کے لیے ایسے بہتر فیصلے اُٹھانے چاہییں۔
وفاقی کابینہ میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات پر پاک پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل، اسٹاف اور جاری منصوبوں کی دیگر وزارتوں و اداروں میں منتقلی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔
اعلامیہ کے مطابق تجاویز میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی ڈبلیوڈی کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پربلا تعطل کام جاری رکھنے کے لیے اور ضروری مینٹینس اسٹاف اور انکوائریز کو متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے حوالے کیا جارہا ہے، وفاقی کابینہ نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارشات کی منظوری دے دی۔
گورننس کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہاکہ ملک میں گورننس کی بہتری اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اداروں کی ڈیجیٹائزیشن اور اسمارٹ منیجمنٹ متعارف کروا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے کون سے 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی؟
اجلاس میں وفاقی کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے قائم کی گئی کی تجاویز پیش کی گئیں۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 اگست 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔