نواز شریف 21 اکتوبر 2023 کو پاکستان واپس آئے تھے، اپنے ہاتھ پر کبوتروں کو بٹھا کر آزاد کیا، 8 فروری کے الیکشن تک سرگرم رہے، لیکن الیکشن نتائج کے بعد سابق وزیراعظم خاموش ہوگئے، کچھ عرصے بعد کہا جانے لگا کہ نواز شریف پارٹی صدر بن کر جماعت کو متحرک کریں گے، پھر 6 سال بعد وہ دوبارہ پارٹی صدر بھی بن گئے لیکن ابھی تک نہ تو پارٹی کی تنظیم میں کوئی تبدیلی لائی گئی اور نہ ہی نواز شریف نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں تیار ہوں‘ نواز شریف کی لندن روانگی سے متعلق خبروں پر شایان علی پھر متحرک
ذرائع ن لیگ کے مطابق نواز شریف کا بطور پارٹی صدر بننے کے بعد تنظیم سازی روکنے کا بنیادی مقصد پارٹی کے سینیئر لوگوں کے ساتھ مشاورت تھی، سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے جب پارٹی پر کام کرنے سے معذرت کی تو پارٹی کے دیگر سینیئر رہنماوں کے نام سامنے آنے لگے، کہا جانے لگا کہ خواجہ سعد رفیق کو سیکریٹری جنرل بنایا جائے گا، بلوچستان اور سندھ کے صوبائی صدورو کو تبدیل کیا جائے گا، نئے نائب صدور بھی لائے جائیں گے، مگر یہ نہ ہوسکا۔
نواز شریف بلدیاتی الیکشن میں متحرک نظرآئیں گے؟
اس کی وجہ بلدیاتی الیکشن ہے، بلدیاتی الیکشن کا نیا ایکٹ تیار کیا جارہا ہے، جو عنقریب پنجاب اسمبلی میں لایا جائے گا جس کو منظور کرنے کے بعد نئے بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں گے، بلدیاتی الیکشن سے پہلے نواز شریف نئی تنظیم سازی نہیں کرنا چاہتے، احسن اقبال کا بھی بطور سیکریٹری جنرل مسلم لیگ ن استعفی منظور نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے پارٹی کی تنظیم سازی روک دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف 5 غدار ججوں کو سزا دو ورنہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی، کیپٹن صفدر کی ویڈیو وائرل
ذرائع مسلم لیگ ن نے بتایا کہ اب اگر پارٹی صدر باہر نکل کر جلسے کرتے ہیں تو ان کے پاس ابھی ایسا کچھ نہیں ہے، جس سے عوام کو اپنی طرف متوجہ کریں، ممکن ہے کہ اس سال دسمبر یا اگلے سال فروری میں بلدیاتی انتخابات پنجاب میں کروائے جائیں گے، ان انتخابات میں نواز شریف آپ کو متحرک نظر آئیں گے، پنجاب کے ہر ضلع میں جائیں گے، اپنے امیدوروں کے لیے ووٹ مانگیں گے اور اپنا بیانیہ بھی دہرائیں گے، اس وقت نواز شریف نے بلدیاتی الیکشن کو فوکس کیا ہوا ہے۔
نواز شریف لندن جائیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا لندن کے لیے بیک پیک تیار، فارم 47 والی حکومت سے بات چیت نہیں کروں گا: عمران خان
ذرائع ن لیگ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نواز شریف کا ستمبر کے مہینے میں لندن جانے کا کوئی پلان نہیں ہے پہلے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار لندن جائیں گے، اس کے بعد نواز شریف لندن جاسکتے ہیں،ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف اگر لندن گئے تو وہ کچھ دنوں کے لیے جائیں گے، وہاں پر ڈاکٹرز کو چیک اپ کروانا ہے اسی سلسلے میں وہ لندن جائیں گے، وہ کوئی سیاسی پناہ لینے لندن نہیں جارہے۔