وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہبازشریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، انہوں نے ریلیف کی مد میں بہت مدد کی، جلد سولر پینل پروگرام شروع ہوجائے گا، اگلی گرمیوں میں بجلی کے بل میں ریلیف دینے کے لیے کام ابھی سے شروع کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 14واں اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران صوبائی کابینہ نے پنجاب اور اسلام آباد کے لیے بجلی کے بلوں میں ریلیف کی منظوری دے دی۔ عوام کو ریلیف دینے پر صوبائی کابینہ نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
صوبائی کابینہ نے قائد محمد نوازشریف کے ویژن اور ریلیف میں معاونت پر وزیراعظم محمد شہبازشریف کو بھی خراج تحسین پیش کیا، مریم نواز شریف نے کہا کہ 46ارب روپے سے عوام کو بجلی کے بل میں ریلیف دینے کا ویژن محمد نوازشریف کا ہے، کریڈٹ ان کو ہی ملنا چاہیے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب اور اسلام آباد کے صارفین کو اگست اور ستمبر کے بلوں میں 14روپے فی یونٹ بجلی میں ریلیف دیا جائے گا، 200سے 500یونٹ تک بجلی خرچ کرنے والے گھریلو صارفین بھی ریلیف حاصل کرسکیں گے۔ حکومت پنجاب کے ریلیف کے ساتھ 20لاکھ بجلی کے بل ادائیگی کے لیے صارفین تک پہنچ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’اب بل بھی فارم 47 کی طرز پر بن رہے‘، مریم نواز کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف پر تنقید کیوں ہورہی ہے؟
صوبائی وزرا نے کہا کہ ہر بل پر حکومت پنجاب کی سبسڈی اور واجب الادا رقم کے بارے میں درج ہے، اسلام آباد کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد صارفین کو بھی بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ مر یم نوازشریف نے عوام کی معاشی مشکلات کے پیش نظر تاریخ ساز اقدام کیا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ الحمد للہ، عوام کو بجلی کے بل میں ریلیف دینے کا وعدہ پورا کردیا گیا ہے، اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے ہمیشہ عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کی توفیق دی ہے، بجلی کے بلوں میں بہت بڑا ریلیف ہے، ایسا ریلیف پہلے کبھی نہیں دیا گیا۔
’عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر محمد نوازشریف کا ویژن ہے، ہر بل پر لکھا ہے کہ آپ کا اصل بل یہ تھا اور حکومت پنجاب کی جانب سے ریلیف کے بعد اتنا کم ہوگیا ہے‘۔
مریم نوازشریف نے کہا کہ 46ارب روپے سے عوام کو بجلی کے بل میں ریلیف کی تشہیر دوسروں نے کی جس پر ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں، عوام کو بجلی کے بل میں ریلیف پرمخالفین کو ہونے والی پریشانی سے حیرانی ہوئی ہے۔
انہوں نےکہا کہ بلوں میں ریلیف دینے پر پریس کانفرنس کی گئیں، مقابلہ بازی کی گئی لیکن شکریہ ہمارا پراجیکٹ عوام تک پہنچایا، بجلی میں ریلیف لوگوں پر احسان نہیں، ان کاحق ہے۔ کام کرنے اور باتیں کرنے والوں میں بہت واضح فرق ہوتا ہے۔
’عوام کے ساتھ ہیں اور عوام کا ساتھ نبھائیں گے، پنجاب کے ہر شہری کے مسائل کا حل حکومت کی ذمہ داری ہے، بجلی کے بلوں میں ریلیف فوری اقدام ہے، پائیدار ریلیف کے لیے سولر پینل پراجیکٹ لارہے ہیں‘۔
مریم نوازشریف نے پنجاب کی پہلی جامع کلائمیٹ رزیلینٹ پنجاب ویژن اینڈ ایکشن پلان 2024 کی منظوری دے دی، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب نے کلائمیٹ رزلینٹ پنجاب ویژن اینڈ ایکشن پلان 2024 پر بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کلائمیٹ رزیلینٹ پنجاب ویژن اینڈ ایکشن پلان قومی و بین الاقوامی معاہدوں کےعین مطابق ہے، ملکی تاریخ کی پہلی جامع پالیسی میں فلڈ مینجمنٹ، ایکو سسٹم انفراسٹرکچر، فوڈ سیکیورٹی، زراعت، ہیٹ ویویو پر ایکشن پلان مرتب کیا گیا۔
’گرین کور، بائیو ڈاؤرسٹی، ویسٹ مینجمنٹ، گرین ٹرانسپورٹ، آبی تحفظ اور ڈیپارٹمنٹل ایکشن پلان شامل ہے‘۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی جانب سے ای ٹینڈرنگ کے ذریعے 10ارب روپے کی بچت پر منسٹر تعمیرات و مواصلات صہیب ملک اور سیکرٹری سہیل اشرف کو شاباشی دی گئی، اور کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں شفافیت کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ شفافیت اورکرپشن کے خاتمے کا اثر اداروں پر نظر آنا چاہیے، ہر ادارے میں کرپشن ہے، جس کا خاتمہ ہماری ذمہ داری ہے، کرپشن گھاٹے کا سودا ہے، کرپشن کا پیسہ جیسے آتا ہے ویسے ہی واپس چلا جاتا ہے۔
’شفافیت مسلم لیگ ن کی حکومت کا طرہ امتیاز ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی سبسڈی پر شارٹ ٹرم ریلیف سے متعلق غلط خبروں پر مریم نواز برہم
صوبائی کابینہ نے پنجاب زکوۃ و عشر کونسل کی تشکیل کی بھی منظوری دی، پنجاب بیت المال ایکٹ 1991کے تحت موجودہ پنجاب بیت المال کونسل تحلیل کردی گئی۔ نئی بیت المال کونسل قائم کی منظوری بھی دی گئی اور لاہور میں آنکھوں کے علاج معالجہ کے لیے الشفا اسپتال کو سرکاری اراضی لیز پر دینے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے 2023کی منظوری دی گئی، حکومت پنجاب کی پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کی سالانہ آڈٹ رپورٹ 2023-24کی بھی منظوری ہوئی۔ حکومت پنجاب اور ضلعی حکومتوں کے اکاؤنٹس کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ برائے سال 2016-17،2021-22اور 2022-23 کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ اجلاس میں صوبائی وزراء، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔