عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیوں نہیں بن سکتے؟

جمعہ 30 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سیاستدانوں کو چانسلر بننے سے روکنے کے آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے قوانین کے پیش نظربانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے پاس  اس یونیورسٹی کے انتخاب کے لیے کوالیفائی کرنے کا بہت کم امکان ہے۔

دی نیوز اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان اس سے قبل بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، لیکن وہ اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئے تھے، انہوں نے 2005 میں بریڈ فورڈ کا عہدہ سنبھالا تھا لیکن 2010 کے بعد سے وہ یونیورسٹی کے پروگراموں میں نہیں گئے، بین الاقوامی سطح پر یونیورسٹی کو فروغ دینے کے علاوہ عمران خان کے رسمی فرائض میں پانچ دنوں کے دوران 2 سالانہ اجتماعات میں طلبا کو ڈگریاں دینا شامل تھا، لیکن جب عمران خان ان تقاریب سے مسلسل غیر حاضر رہے تو طلبا نے احتجاج کیا اور عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلرشپ، عمران خان اہلیت کا ٹیسٹ پاس کر پائیں گے؟

عمران خان نے 2014 میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا، انہوں نے استعفی دینے کی وجہ سیاسی اور ڈونیشن جمع کرنے سے متعلق سرگرمیوں میں مصروفیت بتائی تھی۔

برڈفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے سے عمران خان کے استعفی دینے کی وجوہات کو دیکھا جائے تو اب 2024 میں وہ اس وقت سے کہیں زیادہ مصروف ہیں، مزید برآں ان کا جیل میں رہنا ان کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا امیدوار بننے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کے نام چانسلر کے امیدوار عمران خان کے خلاف درخواستوں کا تانتا بندھ گیا

مثال کے طور پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے قوانین کے مطابق چانسلر کے عہدے کے خواہشمندوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ’سال بھر آسانی سے قابل رسائی اور دستیاب ہوں گے۔‘ عمران کے معاملے میں کوئی بھی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتا کہ وہ کب جیل سے باہر آئیں گے، اگر باہر آ بھی جائیں تو ان کی سیاسی مصروفیات اتنی ہیں کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تقریبات میں کم ہی شرکت کرسکیں گے۔

’اس بات کی کیا گارنٹی ہوگی کہ عمران خان اپنی سیاسی مصروفیات چھوڑ کر یونیورسٹی کے لیے کام کریں گے‘

چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ٹائٹلر ہیڈ ہیں اور کئی اہم تقاریب کی صدارت کرتے ہیں، یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق چانسلر رسمی فرائض کے علاوہ یونیورسٹی کے لیے وکالت، مشاورت اور فنڈ ریزنگ کا کام انجام دیتا ہے، جو کہ مقامی، قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں یونیورسٹی کے سفیر کے طور پر کام کرتا ہے، اگر عمران رہا ہو بھی جائیں تو وہ مذکورہ کام نہیں کرسکیں گے،  اس بات کی کیا گارنٹی ہوگی کہ عمران خان اپنی سیاسی مصروفیات چھوڑ کر یونیورسٹی کے لیے کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان جیل سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑیں گے، درخواست فارم جمع

دوسری طرف اس مرتبہ یونیورسٹی نے چانسلر کے عہدے کے لیے اپنی پالیسی تبدیل کردی ہے، اس سے قبل اس یونیورسٹی کا ایک سابق طالب (المنائی) ووٹرز کے 50 ممبرز سے نامزدگی حاصل کرکے امیدوار بن سکتا تھا، لیکن اب جب بھی کوئی امیدوار چانسلر کے الیکشن لڑنے کے لیے درخواست دے گا تو پہلے اس کا جائزہ چانسلر کی الیکشن کمیٹی کے نام سے ایک کمیٹی لے گی، جو طے کرے گی کہ آیا امیدوار ضوابط کے دائرے میں آتا ہے یا اس کا نام فہرست سے باہر رکھا جائے۔

مذکور بالا معیار عمران خان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ یونیورسٹی کے سرونگ رکن نہیں ہیں اور نہ منتخب لیجسلیچر کے لیے امیدوار ہیں، یہ وہ واحد شق ہے جو عمران خان کو الیکشن سے باہر رکھ سکتی ہے، دوسری صورت میں بھی دیکھیں تو آکسفورڈ یونیورسٹی سیاستدانوں کو چانسلر کے عہدے کے لیے الیکشن لڑنے سے روکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا اعزاز: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اسرار کاکڑ آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے صدر منتخب

ارکان اسمبلی یا سیاست میں سرگرم افراد کو اگلا چانسلر بننے سے روکا جائے گا

رواں سال اپریل میں یونیورسٹی کے رجسٹرار کے ذریعہ آکسفورڈ کے ماہرین تعلیم کو بھیجی گئی ایک ای میل (جسے ٹیلیگراف اخبار کو لیک کیا گیا) میں بتایا گیا تھا کہ ارکان اسمبلی یا سیاست میں سرگرم افراد کو اگلا چانسلر بننے سے روکا جائے گا، اس اقدام پر یونیورسٹی پر تنقید بھی ہوئی کیونکہ 15ویں صدی سے یہ عہدہ سیاسی پس منظر رکھنے والے افراد نے ہی حاصل کیا تھا۔

اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے یونیورسٹی نے کہا تھا کہ نئے قواعد ان افراد پر لاگو ہونا ہیں جو بحیثیت یونیورسٹی چانسلر پارلیمنٹ کا رکن بننے کی امید رکھتے ہیں یا رکن بننا چاہتے ہیں، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت تک برطانیہ کے 3 سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر، بورس جانسن اور تھریسامے چانسلر بننے کا ارادہ ظاہر کرچکے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp