اسرائیل کو جواب دینے کے لیے او آئی سی واضح اور جرأت مندانہ منصوبہ تیار کرے، پاکستان

جمعہ 30 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ اسلامی سربراہی کانفرنس اور گزشتہ ماہ سعودی عرب میں او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس میں طے پائے گئے فیصلوں کے مطابق تمام او آئی سی ممالک کو اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کا جواب دینے کے لیے ایک واضح اور جرات مندانہ منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

کیمرون کے شہر یاؤنڈے میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 50ویں اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحٰہ کی سربراہی میں جموں و کشمیر کے بارے میں او آئی سی کے رابطہ گروپ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سعودی عرب، ترکی، نائیجر، آذربائیجان، او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی ممالک کو فلسطین کی آزادی کے لیے متحرک ہونا چاہیے، اسحٰق ڈار

رابطہ گروپ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا گیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے جلد اور پرامن حل پر زور دیا گیا۔ اسلامی تعاون تنظیم نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام جموں و کشمیر کے تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حتمی حل پر منحصر ہے۔

اس موقع پر سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے رابطہ گروپ کو بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی  سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی کا غیرمعمولی اجلاس: اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اعلامیہ جاری

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں اٹھائے، 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کروائے۔

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ اپنی تاریخ کے ایک اہم دوراہے پر کھڑی ہے، ایک جانب فلسطینی تو دوسری طرف جموں و کشمیر کے عوام جابرانہ غیرملکی تسلط اور بنیادی حق خود ارادیت سے محرومی کو برداشت کر رہے ہیں، مسلم دنیا سمیت دنیا بھر میں غربت، دہشتگرد اور انتہا پسند گروہوں اور بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے تصادم پھیل رہا ہے جبکہ اسلاموفوبیا کے باعث مسلمانوں کو ہر جگہ امتیازی سلوک، تشدد اور جارحیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی پہلی قرارداد کے 76 سال، کچھ بھی تو نہ بدلا

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کو عالمی طاقتوں کی دشمنیوں، عالمی اقتصادی جمود، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی یکجہتی اور تعاون میں ہونے والے خسارے سے مزید پیچیدہ کیا جا رہا ہے،  ایسے میں ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم اور متحد ہوکر جواب دینے کی ضرورت ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے اجلاس میں شامل ارکان کو یاد دلایا کہ گیمبیا میں ہونے والی 15ہویں اسلامی سربراہی کانفرنس اور گزشتہ ماہ سعودی عرب میں او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس میں فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کا جواب دینے کے لیے دور رس فیصلے کیے گئے تھے جس کے متفقہ اہداف اور مقاصد کے حصول کے لیے ایک واضح اور جرات مندانہ منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کبھی بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ نہیں بنا سکے گا، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ اور مغربی کنارے میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی اور غیرمحدود انسانی امداد کو یقینی بنانا چاہیے، اس کے علاوہ اسرائیل کو فلسطین مجرمانہ قتل و غارت، ایران، لبنان اور دیگر ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تنازعات کو پورے مشرق وسطیٰ تک پھیلنے سے روکنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی ممالک کو چاہیے کہ وہ فلسطین کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق اقوام متحدہ کی مکمل رکن، قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کریں جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp