کہاوت ہے کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، اس بات کا عملی مشاہدہ اس وقت ہوا جب 5 گولیاں لگنے کے بعد بھی ایک ٹرک ڈرائیور زندہ بچ گیا۔
25 اگست کی شب کالعدم تنظیم کے بڑے حملے کے دوران مسلح افراد نے بولان میں بھی ناکہ لگا کر ٹرکوں کو روکنا شروع کیا، اس دوران ٹرکوں میں سوار افراد کے شناختی کارڈ دیکھ کر انہیں ٹرکوں سے اتارا گیا اور ان پر اندھادھند فائرنگ کردی گئی، حکام کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں 4 ٹرک ڈرائیور جان بحق ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بولان میں سرداریار محمدرند کے بیٹے کے قافلے پر حملہ،2محافظ جاں بحق
اس حملے میں زخمی ہونے والوں میں منیر احمد نامی ٹرک ڈرائیور بھی شامل تھا جو جاں بحق ہونے سے بال بال بچ گیا۔ 45 سالہ منیر اور اس کے 2 قریبی رشتہ دار 3 ٹرکوں میں سکھر میں چاول کی بوریاں اتار کر کوئٹہ جارہے تھے، اسی دوران رات 10:30 بجے جب منیر اور اس کے رشتہ دار ٹرکوں کے ساتھ بولان پہنچے تو انہیں وہاں موجود فوجی طرز کی وردی پہنے مسلح افراد نے روک لیا۔
منیر احمد کے بھائی وکیل احمد نے بتایا ’تینوں ٹرک ایک ساتھ تھے اور ٹرک پر سوار افراد کا خیال تھا کہ وہ سیکیورٹی اہلکار ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا ’جب وہ ٹرکوں سے نیچے اترے تو ان سے شناختی کارڈ دِکھانے کو کہا گیا، شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 4 افراد کو ایک طرف لے جایا گیا اور مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔‘
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں لسانی بنیاد پر دہشت گردی، مقتولین کی تعداد میں 300 فیصد اضافہ
انہوں نے کہا کہ 15 سال کی عمر کے نوجوان لڑکوں کو گاڑیوں میں چھوڑ دیا گیا تھا، ایک ڈرائیور جو ٹرک میں سورہا تھا وہ بھی بچ گیا کیونکہ وہ چھپا ہوا تھا لیکن باقی 3 ٹرک ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جبکہ 5 گولیاں لگنے سے منیر شدید زخمی ہوا، منیرکو ٹانگوں اور بازوؤں میں گولیاں لگی تھیں، انہیں ابتدائی طور پر سول اسپتال کوئٹہ اور پھر فوری طور پر کمبائن ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا، منیر تاحال تشویشناک حالت میں سی ایم ایچ کوئٹہ میں زیرعلاج ہے۔
منیراحمد کا تعلق پنجاب کے ضلع شیخوپورہ سے ہے اور وہ صرف ٹرک میں سامان لوڈ کرنے کوئٹہ آیا کرتا تھا، منیر کے 6 بچے ہیں جن میں 4 بیٹیاں اور 2 بیٹے شامل ہیں اور ان کی عمریں 2 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔