اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مخالفت میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مظاہرین کی جانب سے الزام لگایا جا رہا ہے کہ ’نیتن یاہو ہمارے بچوں کو دفن کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘اور قیدیوں کے تبادلے کے کسی بھی ممکنہ معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔
فلسطینی مذاحمتی تنظیم حماس کی قید میں اسرائیلیوں کے لواحقین نے کمیونٹی کے ساتھ مل کر تل ابیب کے مالیاتی مرکز روتھشائلڈ اسٹریٹ پر متعدد احتجاجی کیمپ لگا دیے ہیں جن میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر فوری مذاکرات کرے۔
احتجاجی کیمپ کے منتظمین میں سے ایک نے کہا کہ ’جب سے اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، اسرائیل فوج بھی فرنٹ لائن پر ہے لیکن ان کا کوئی پیارا بازیاب نہیں کروایا جا سکا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ بات چیت کے ذریعے یہ حل کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے کسی بھی ممکنہ معاہدے کو ناکام بنانے کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔
اسرائیلیوں کی جانب سے یہ مظاہرہ کابینہ کے حالیہ ووٹنگ کے بعد ہوا جس میں اسرائیلی فوج کو فلاڈیلفیا کوریڈور کے کچھ حصوں پر قبضہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی، یہ اقدام بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے کی ایک اہم شق کے براہ راست منافی ہے جسے حماس نے جون میں قبول کیا تھا، جس میں غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
فورم نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو قیدیوں کی واپسی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کے بغیر ایک دن بھی نہیں گزرنے دیتے، نیتن یاہو ہمارے بچوں کو دفن کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔،
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں بھی اسی طرح کا احتجاج کیا گیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دی جائے اور قیدیوں کو واپس لایا جائے۔
اسرائیلی مظاہرین اور غزہ میں قید قیدیوں کے اہل خانہ نے وسطی تل ابیب میں مرکزی راستے کے محور ایالون اسٹریٹ کو بھی بند کر دیا اور وزیراعظم پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی اقتدار کے حصول کے لیے قیدیوں کو واپس لانے کے بجائے آباد کاروں کو علاقائی جنگ میں گھسیٹ رہے ہیں۔
احتجاج کرنے والے آباد کاروں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’کوئی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی‘، ہتھیار ڈال دیں اور ‘نیتن یاہو ہمارے بچوں کو دفنا رہے ہیں‘ جیسے نعرے درج تھے۔