لاہور ہائیکورٹ نے دوران حراست ہنی ٹریپ مقدمے کی ملزمہ آمنہ عروج پر تشددکی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو پولیس افسران کے خلاف شکایت درج کر کے ان کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون آمنہ عروج کون ہے؟
ہفتہ کے روز جج طارق سلیم شیخ کی عدالت نے خلیل الرحمان قمر کے مشہور ہنی ٹریپ مقدمے کی ملزمہ آمنہ عروج کی دوران حراست ان پر تشدد کی درخواست کو نمٹاتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ آمنہ عروج پر حراست میں دورانِ جسمانی ریمانڈ تشدد کیا گیا ہے۔
جج طارق سلیم شیخ نے تحریری حکم نامے میں لکھا ہے کہ درخواست گزار نے یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین 1973 کے آرٹیکل 199 کے تحت زینب بی بی نے درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی بیٹی آمنہ عروج کو
21 جولائی 2024 کو تھانہ سندر، لاہور میں دفعہ 365 اے اور 395 پی پی سی اور انسداد دہشتگردی ایکٹ، 1997 کی دفعہ 7 کے تحت مجرم قرار دیے جانے کے لیے مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس وقت وہ لاہور کی سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں قید ہیں۔
مزید پڑھیں:خلیل الرحمان قمر کیس میں بڑی پیشرفت، مرکزی ملزمہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
درخواست گزار کا الزام ہے کہ جب ان کی بیٹی تفتیشی افسر کے پاس جسمانی ریمانڈ پر تھیں تو پولیس نے انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے انہیں اندرونی اور بیرونی چوٹیں آئیں۔
انہوں نے جیل حکام سے درخواست کی کہ وہ انہیں طبی امداد فراہم کریں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے مدعا علیہ نمبر ایک (انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب، لاہور) کے سامنے درخواست دائر کی لیکن انہوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ بعد ازاں انہوں نے مداخلت کے لیے اس عدالت سے رجوع کیا ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 20 اگست 2024 کو عدالت نے مدعا علیہ نمبر 2 کو طلب کیااور ہدایت کی کہ آمنہ عروج کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ جب آمنہ عروج کو عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے شکایت کی مکمل حمایت کی جبکہ مدعا علیہ نمبر 2 نے حراست کے دوران ان پر تشدد کے الزام کی تردید کی۔
یہ بھی پڑھیں خلیل الرحمان قمر کا اغوا، ڈراما بنانے گئے تھے اور فلم بن گئی
عدالت نے سروسز اسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ آمنہ عروج کی جی ایس کے لیے میڈیکل بی او آئی ڈی تشکیل دی جائے۔
21 اگست 2024 کو سروسز اسپتال لاہور کے میڈیکل آفیسر نے آمنہ عروج کے طبی معائنے کے حوالے سے عبوری رپورٹ پیش کی، جس میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔
عدالت نے قرار دیا کہ حراست میں تشدد ایک جرم ہے اور حراست میں موت ایکٹ، 2022 مجرموں کو سزا دینے کے لیے اس معاملے میں ایک مکمل ترغیب دی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ متعلقہ پولیس افسران کے خلاف فوری شکایت درج کریں اور ایکٹ 2022 کے تحت کارروائی عمل میں لائیں اور تعمیلی رپورٹ ڈی سی پی یو ٹی آئی رجسٹرار (جوڈیشل) کے ذریعے اس عدالت میں پیش کی جائے۔