آزاد کشمیر کے ضلع مظفرآباد میں قائم مچھیارہ نیشنل پارک میں سیف بریڈنگ زون(افزائش نسل کے محفوظ علاقے) میں 5 سال میں نایاب پرندے ریاڑ کی تعداد 250 سے بڑھ کر500 ہوگئی ہے، یہ اس خطے میں نایاب نسل کی پرندوں کے تحفظ اور ان کی نسل بڑھانے کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھی جارہی ہے، ریاڑ عالمی تنظیم برائے فطرت ( آئی یو سی این ) کی پرندوں کی اس فہرست میں شامل ہیں جو تقریبا معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ورلڈ فیزند ایسوسی ایشن پاکستان میں ڈائریکٹر ریسرچ و کنزرویشن ڈاکٹر نعیم اعوان نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ 2020 میں انہوں نے ریاڑ کے تحفظ اور اس کی نسل بڑھانے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا تھا، جس کے تحت مقامی کمیونیٹی کے ساتھ مل کر مچھیارہ نیشنل پارک میں 6 بریڈنگ زونز قائم کیے گئے۔
’مقامی کمیونٹی سے کنزرویشن گارڈز کے طور پر خدمات حاصل کیں‘
ڈاکٹر نعیم اعوان نے بتایا کہ انہوں نے مقامی کمیونیٹی کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا، جس کے تحت انہوں نے ریاڑ اور بریڈنگ زونز کے تحفظ کے لیے مقامی کمیونٹی سے کنزرویشن گارڈز کے طور پر خدمات حاصل کیں۔
’ 4 ماہ تک اس علاقے میں زیرو ڈسٹربنس( صفر خلل) پر عمل کیا اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ریاڑ کے تحفظ کے لیے مقامی لوگوں اور اسکول کے بچوں میں شعور اجاگر کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ تجربہ کامیاب رہا اور 5 سال میں ریاڑ کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے، یعنی 250 سے بڑھ کر 500 ہوگئی ہے، جو ہمارے لیے نمایاں کامیابی کی ایک مثال ہے، یہ آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ کسی پرندے کے تحفظ کے منصوبے کے اتنے اچھے نتائج نکلے۔
ریاڑ کو تحفظ دینے والے ادارے
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ان کے پارٹنر ورلڈ فیزند پاکستان، ورلڈ فیزند ایسو سی ایشن یو کے اور آزاد کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی کوششوں سے یہ منصوبہ کامیاب ہوا۔
ڈاکٹر نعیم اعوان نے کہا کہ مچھیارہ نیشنل پارک سنہ 1996 میں قائم کیا گیا تھا، اس پارک قیام کے 20 سال بعد ایک سروے کی دوران یہ شواہد ملے کہ اس پارک میں نایاب پرندہ ریاڑ پایا جاتا ہے، ان شواہد کی بنیاد پر 2017 میں ہی ایک سائینٹیفک سٹڈی سے یہ معلوم ہوا کہ کہ یہاں ریاڑ کافی تعداد میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا ’اس کے بعد ہم نے باقاعدہ سائنٹیفک سروے کیا تو اس پارک میں 250 ریاڑ ملے، اسی بنیاد پر اس نایاب پرندے کے تحفظ اور اس کی نسل بڑھانے کے لیے بریڈنگ زونز کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔‘
نایاب پرندوں کی تعداد بڑھائی جاسکتی ہے
ڈاکٹر نعیم اعوان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پائے جانے والے اور بھی نایاب پرندوں کو تحفظ دینے کے لیے ایسے منصوبے شروع کیے جائیں تو ان کی تعداد بڑھائی جاسکتی ہے۔
’مقامی حکومت اور وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے کہ وہ اس طرح کی منصوبوں پر کام کریں تاکہ آزاد کشمیر میں پائے جانے والے بہت سارے ایسے پرندے جن کی نسل کو خطرہ ہے، کو ہم تحفظ دے سکیں۔‘
پارک میں دیگر نایاب پرندے کون سے ہیں؟
میاں اورنگزیب سیف بریڈنگ زون میں کنزرویشن گارڈ کے طور پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے وی نیوز سے گفتگو کرتے کہا ’سیف بریڈر زون میں جب پرندوں کے انڈے اور بچے دینے کا وقت ہوتا ہے تو ہم یہاں جانوروں اور انسانوں کو مداخلت سے روکتے ہیں، اس پارک میں دیگر نایاب پرندے بھی پائے جاتے ہیں جن میں مانہل، داندگیر اور چیڑ فیزنٹ شامل ہیں، ہم یہاں پر کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں ہونے دیتے۔‘
’کمیونٹی نے بھی بہت تعاون کیا ہے‘
محمد مقبول مچھیارا نیشنل پارک کمیونٹی کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیف زون قائم ہونے کی وجہ سے نایاب پرندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس میں کمیونٹی نے بھی بہت تعاون کیا ہے، نایاب پرندوں کے بچاؤ کے لیے تعاون کرنا کمیونٹی کا فرض بنتا ہے۔