فائر وال کی تنصیب، پاکستان میں یہ تجربہ کتنا کامیاب ثابت ہو رہا ہے؟

اتوار 1 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ایکس اور یوٹیوب کو کنٹرول کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپنیز میں فائر وال لگانے کا منصوبہ بنایا تھا، اور پھر اس منصوبے کے مطابق فائر وال کی تنصیب بھی کی جا چکی ہے۔ جس کے بعد ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتار جیسے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ فائروال سسٹم کی تنصیب کا فیصلہ عمران خان کے دورِ حکومت میں ہوا، خط منظر عام پر آگیا

یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وی پی اینز کا بہت زیادہ استعمال ملک میں سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ بن رہا ہے۔

یاد رہے کہ فائروال کی تنصیب کا مقصد سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی تشہیر اور وہ اکاؤنٹس جہاں سے پروپیگنڈہ کی شروعات ہوتی ہے، ان کی نشاندہی کرنا ہے۔ مگر فائر وال سے پاکستانی میں انٹرنیٹ سے منسلک مسائل میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔

انسانی حقوق کی کمیشن کی تشویش

واضح رہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی کمیشن نے بھی انٹرنیٹ کی روانی میں مسلسل رکاوٹوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کا معلومات کا حق، اور آزادی اظہار کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے کا حق بھی متاثر ہو رہا ہے۔

ایسے میں سوال یہ ہے کہ حکومت کا یہ تجربہ کتنا کامیاب ثابت ہو رہا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:فائروال کی تنصیب اور انٹرنیٹ کی بندش کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر

فائر وال کو تسلیم ہی نہیں کیا جا رہا

ڈیجیٹل رائٹس ایکٹیوسٹ فریحہ عزیز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فائر وال کو تسلیم ہی نہیں کیا جا رہا ہے۔ بلکہ مینجمنٹ سسٹم کو حکمران کی جانب سے تسلیم کیا گیا ہے۔ اور یہ بھی قومی اسمبلی میں سوالات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویب سائٹس کی بلاکنگ کے لیے مینجمنٹ سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے۔

کچھ نہ کچھ ضرور نصب کیا گیا ہے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے متعلق  کہا جا رہا ہے کہ یہ سب میرین کیبلز میں خرابی کی وجہ سے ہے اور اب تیسری کیبل میں بھی کوئی مسئلہ آگیا ہے۔ لیکن اس بات کو تسلیم کرنا مشکل ہے،ْ کیونکہ غلط بیانی کی جا رہی ہے۔ کچھ نہ کچھ ضرور نصب کیا گیا ہے۔ لیکن وضاحت نہیں کی جا رہی کہ وہ ہے کیا چیز اور اس کا کتنا اثر ہے۔

فائلز ڈاونلوڈنگ میں مسئلہ آتا ہے

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل۔بھی سوشل میڈیا ایپس کی بندش چلتی رہی ہے۔ جس میں اتنا کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں آتا، ایکس بھی تو اتنے عرصے سے بند کیا ہوا ہے۔ لیکن واٹس ایپ اور سگنل ایپ بھی اب ڈیٹ پر نہیں چل رہی، واٹس ایپ پر فائلز ڈاونلوڈنگ میں مسئلہ آتا ہے۔ تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے ایپس کو متاثر کرنے کے لیے  حکومت کی جانب سے جو کچھ بھی نصب کیا گیا ہے اسے تسلیم نہیں کیا جا رہا۔

یہ بالکل بھی کامیاب تجربہ نہیں ہے

فریحہ عزیز کا کہنا ہے کہ یہ صرف کچھ مواد یا ویب سائٹس کی بات نہیں ہے اور وہ بھی مواد جو انکرپٹیڈ پلیٹ فارمز پر نہیں ہے۔ وہ خود سے اب بھی نہیں ہٹا سکتے، تو اس میں ظاہر ہے انٹرنیٹ کی رفتار اور ایپس دونوں متاثر ہو رہے ہیں اور اس سے بزنسز اتنےتاثر ہوئے ہیں جس کا معیشت پر اچھا خاصا اثر ہوا ہے تو یہ بالکل بھی کامیاب تجربہ نہیں ہے۔

اب بھی فائر وال پر کام جاری ہے

آئی ٹی ایکسپرٹ سعد شاہ کا کہنا تھا کہ شاید یہ بہت قبل از وقت ہوگا کہ واقعی کامیاب ہوئی یا نہیں۔ کیونکہ اب بھی فائر وال پر کام جاری ہے۔ ہر چیز کو تھوڑا وقت دیا جائے تو اس کے بعد ہی پتا چلتا ہے کہ وہ چیز اگلے فیز میں کیا اثرات مرتب کر رہی ہے۔

عوام کے لیے کچھ باقی نہیں رہے گا

سعد شاہ کے مطابق ایپس کی بندش ایک مسلسل عمل ہے، ایپس اور ڈیٹا کی مانیٹرنگ کے بعد ہی کچھ حتمی طور پر کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر اب تک کی صورتحال پر بات کی جائے تو اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ حکومت اپنے مقصد میں تو کامیاب ہو جائے گی لیکن عوام کے لیے کچھ باقی نہیں رہے گا۔

کاروبار اور نوکریاں متاثر ہوئی ہیں

ان کا کہنا ہے کہ اب بھی حالات دیکھیں تو انٹرنیٹ کی رفتار اور ایپس کی بندش کے باعث لاکھوں لوگوں کے کاروبار اور نوکریاں متاثر ہوئی ہیں،  ان میں سے ہزاروں ایسے ہونگے جن کی نوکریاں ختم ہو گئی ہونگی، اور بہت سے ایسے ہونگے جنہیں لاکھوں روپوں کا نقصان ہو چکا ہوگا اور معیشت بھی بڑی طرح متاثر ہوئی ہے، تو اس صورتحال میں یہ تجربہ تباہی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp