وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارے پاس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو عہدے میں توسیع دینے کے لیے آئینی ترمیم کرنے کے لیے نمبر پورے نہیں ہیں، دوسری جانب قاضی فائز عیسیٰ نے عہدے میں توسیع لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہاکہ آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں علیحدہ اور دوتہائی اکثریت سے ممکن ہے، نمبرز پورے ہوتے تو ترمیم کرنی چاہیے تھی کیونکہ آئینی ترمیم پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم پیش ہی نہیں ہوسکتی۔
مزید پڑھیں: قاضی فائز عیسیٰ کی ایکسٹینشن، نصرت جاوید کی بڑی خبر
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جو مرضی کہتے رہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بڑے بااصول آدمی ہیں، انہوں نے عہدے میں توسیع لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے۔
’چیف جسٹس نے توسیع نہ لینے کی بات وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے کی ہے، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہاں اگر سب کی عمر کی حد بڑھا رہے ہیں تو پھر ٹھیک ہے۔
سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مولانا ہمارے ساتھ نہیں بلکہ ہم مولانا کے ساتھ ہیں، فیض حمید پر قیاس آرائی نہیں بنتی، ادارے نے مختصر اور جامع بات کردی ہے، فیض حمید پر آرمی چیف کی تعیناتی اور مرضی کی پوسٹنگ لینے کا الزام تو لگتا رہا ہے، اس مقصد کے لیے ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو استعمال کیا۔
’اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتے عمران خان ان کے ساتھ ہوں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن دی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دوں گا، عمران خان
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے ریٹائرمنٹ کے بعد 9مئی پر دونوں کے رابطوں کے واٹس ایپ میسجز بھی ہوں، ہوسکتا ہے دونوں کے درمیان بعد میں بات کرانے والے بھی بولیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قمر جاوید باجوہ نے ایکسٹینشن والی بات ہمارے سامنے کبھی بھی نہیں کی، شہباز شریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر جاوید باجوہ نے آکر ایکسٹینشن کا کہا ہو، نواز شریف سے قمر جاوید باجوہ کے سسر اعجاز کی لندن میں ملاقات نہیں ہوئی۔