گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی نے مبینہ طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی کی ڈگری اور انرولمنٹ منسوخ کردی۔ یونیورسٹی کی جانب سے تاحال اس سلسلے میں باقاعدہ اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔ تاہم، میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے اجلاس کے بعد جن کی ڈگری اور انرولمنٹ منسوخ کئی گئی وہ مبینہ طور پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ہے۔ اگر جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری جعلی ثابت ہو جاتی ہے تو ان کی برخاستگی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اور ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج کو سروس سے برخاست کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا۔ اس سلسلے میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہوگا اور اگر ڈگری جعلی ثابت ہوتی ہے تو جسٹس جہانگیری کو ان کے عہدے سے برخاست کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جعلی ڈگری کے الزام کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟
تاہم، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سیاسی معاملات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جب جسٹس جہانگیری نے مخصوص مقدمات میں مخصوص موقف اختیار کرنا شروع کیا، اور مزاحمت کی تو ان کے خلاف یہ معاملہ شروع ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سپریم جوڈیشل کونسل میں جعلی ڈگری کا مقدمہ غلط بھی ثابت ہو جائے تب بھی جسٹس جہانگیری کی اس معاملے میں جو بدنامی ہو چکی ہے اور جو سوالات ان کے کردار پر اٹھ چکے ہیں وہ معاملات ریورس نہیں ہو سکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل ان کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کرسکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں رٹ بھی جاری ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری سے منسوب تمام سوشل میڈیا پوسٹس جعلی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
انہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی برخاستگی کی صورت میں ان کا لائسنس منسوخ ہوگا اور ان کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے ایک اور سینئر وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ برخاستگی کی صورت میں جسٹس جہانگیری کی نہ صرف تعیناتی غیر قانونی قرار دی جائے گی بلکہ ان سے تمام مالی اور سروس فوائد واپس لے کر ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہو سکتی ہے۔