ڈنمارک نے پاکستان میں کان کنی اور سمینٹ کی صنعت میں مزید سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اس سلسلے میں ڈنمارک کے سب سے بڑے سرمایہ کار گروپ ’ایف ایل اسمیڈتھ‘ کے وفد نے پاکستان میں ڈینش سفیر جیکب لنلف کی سربراہی میں پاکستانی وزرا سے ملاقات میں اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
پاکستان کی وزارت توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیر کو وفاقی وزرا ڈاکٹر مصدق ملک، محمد اورنگزیب، عبدالعلیم خان، جام کمال خان نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) میککو کیٹو کی اور پاکستان میں ڈینش سفیر جیکب لنلف کی سربراہی میں ایف ایل اسمڈتھ کے وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ڈنمارک کے کان کنی کے شعبے کے صدر کرس رین بولڈ، گلوبل کی اکاؤنٹ پروجیکٹ منیجر اقرار حسین بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈنمارک میں قرآن نذر آتش کرنے پر پابندی کا فیصلہ، پاکستان کا خیرمقدم
وفاقی وزرا نے ڈینش وفد کو خوش آمدید کہا اور سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے کے پاکستان کے عزم کو دہرایا۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کان کنی کے شعبے پر حکومت کی توجہ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ شراکت داری صرف سرمایہ کاری تک محدود نہیں ہوگی بلکہ اسے ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ، ورکرز کی تربیت اور ان کی استعداد کار بڑھانے اور سوچنے کے نئے طریقوں تک بھی وسعت دی جائے گی۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے مزید کہا کہ ہم مسابقت پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں جس کے لیے چھوٹے صنعتی کلسٹرقائم کیے جا رہے ہیں جو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت رکھ سکیں گے۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے مزید کہا کہ یہ ڈینش گروپ کے وفد کا یہ دورہ تعاون کی نئی راہیں کھولے گا۔ پاکستان کی دیگر کان کنی کمپنیوں کو بھی ایف ایل اسمیڈتھ گروپ سے منسلک کیا جائے گا تاکہ تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جا سکیں۔ تحقیق اور تربیت پر بھی توجہ دی جائے گی۔
مزید پڑھیں:جرمنی کے ہاتھوں ڈنمارک اور ناروے کی فتح: دوسری جنگِ عظیم کی اہم پیش قدمی
اس موقع پر ڈنمارک کے سفیر جیکب لنلف نے پاکستان کے وزرا کو آگاہ کیا کہ ڈنمارک کا پاکستان کے حوالے سے ایجنڈا واضح ہے اور تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی رفتار میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں پاکستان اور ڈنمارک کے سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کا جشن منایا گیا جس کے بعد اب ڈنمارک پاکستان میں کان کنی کی صنعت میں اپنا کردار ادا کرنے اور شراکت داری کو نئی سطحوں پر لے جانے کے لیے تیار ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایف ایل اسمیڈتھ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میککو کیٹو جو پاکستان کے 2 روزہ دورے پر ہیں، نے پاکستانی وفد کی جانب سے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں اپنی کمپنیوں کی دلچسپی کے بارے میں وید کو آگاہ کیا۔
میککو کیٹو نے کہا کہ ان کا گروپ دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ کان کنی کے شعبے میں کامیاب تعاون فراہم کر رہا ہے جسے اب پاکستان میں شروع کیا جا رہا ہے۔ ایف ایل اسمیڈتھ نہ صرف ٹیکنالوجی بلکہ آپریشنز میں بھی اہلیت رکھتا ہے۔ ہمارے پاس پاکستان میں کام کرنے کا کئی دہائیوں کا تجربہ ہے، جسے اب کان کنی تک بڑھایا جائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف ایل اسمیڈتھ کی ٹیم کو حکومت پاکستان کی جانب سے سہولت اور ہر طرح کی معاونت فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:کینسر کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے ڈنمارک پہلے نمبر پر، پاکستان کا کون سا نمبر؟
اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ کان کنی میں ڈنمارک کی شراکت داری پاکستان کی معیشت کے لیے ثمر آور ثابت ہوگی۔ ڈنمارک پاکستان کا ایک اہم شراکت دار ہے اور ہم ان خوشگوار تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا کہ ڈنمارک سے سرمایہ کاری پاکستان کے لیے بہت حوصلہ افزا ہے اور اس کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
اعلامیے کے مطابق کرس رینبولڈ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈنمارک میں پہلے سے ہی طلبا کی تربیت اور تحقیق کے لیے مختلف پروگرام رکھے گئے ہیں جن میں اب پاکستانی طلبا کو بھی شامل کیے جانے کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔
اس موقع پر سیکرٹری پٹرولیم مومن آغا، ایڈیشنل سیکرٹری حسن یوسفزئی، ڈی جی معدنیات ڈاکٹر نواز اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
وزارت پیٹرولیم کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ڈینش ایف ایل ایس عالمی کان کنی اور سیمنٹ کی صنعتوں کے لیے ایک معروف ٹیکنالوجی اور سروس سپلائر ہے۔ اس کے آپریشنز 9,000 سے زیادہ ملازمین کے ساتھ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ، جو 60 سے زیادہ ممالک میں موجود ہیں۔
ایف ایل ایس پی گزشتہ 3دہائیوں سے پاکستان میں فعال ہے اور اس نے پاکستان میں سیمنٹ کی صنعت کی ترقی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے جس میں تقریباً 60-70 فیصد سیمنٹ پلانٹس پاکستان میں فراہم کیے گئے ہیں۔
2017 میں ، ایف ایل ایس ایم نے اسلام آباد میں اپنا بعد از فروخت سروس آفس کھولا ، جس میں مقامی افرادی قوت کو ملازمت دی گئی جو پاکستان میں صارفین کو سیمنٹ پلانٹ کی خدمات کا مکمل دائرہ فراہم کرتی ہے۔