پاکستان سمیت دنیا بھر میں گوشت کو پسند کیا جاتا ہے اور پاکستان میں گوشت کا استعمال باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔ دسترخوانوں میں گوشت سے بنی ڈشز سجنے کے بعد ابتدائی طور پر بعض لوگوں کو احتیاط نہ برتنے پر تیزابیت، ہارٹ برن، قبض اور فوڈ پوائزننگ جیسی شکایات رہتی ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خاص طور پر رات کو بار بی کیو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ حال ہی میں ڈاکٹر سحر چاولہ کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کھانے کے تین جزو ہوتے ہیں کاربوہائیڈریٹ، پروٹین اور فیٹ۔ اور معدے کو سب سے زیادہ محنت پروٹین کو ہضم کرنے میں لگتی ہے اس لیے معدے کو سونے سے پہلے پروٹین پسند نہیں ہے۔
ڈاکٹر سحر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کیونکہ گوشت اور باربی کیو پسند کرتی ہے اس لیے وہ سونے سے پہلے تکے کھا لیتے ہیں اور معدہ پوری رات ایکٹو رہتا ہے اور اپنا کام کرتا رہتا ہے ایسے لوگوں کو ذیابطیس جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناشتہ انسانی صحت کے لیے کتنا ضروری ہے؟
واضح رہے کہ ڈاکٹرز خاص طور پر کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور یوریک ایسڈ جیسے طبی مسائل کا شکار افراد کو ریڈ میٹ کے استعمال میں اعتدال کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ریڈ میٹ کے زیادہ استعمال سے پرہیز کا مشورہ ان مریضوں کو دیا جاتا ہے جو یوریک ایسڈ، گردے، جگر اور دل کے امراض میں مبتلا ہیں، یا ان کی ذیابیطس کنٹرولڈ نہیں ہوتی۔
گوشت میں کریاٹین نامی ایک نامیاتی تیزاب بھی ہوتا ہے، جو پٹھوں کے خلیاں تک توانائی کی ترسیل میں مدد دیتا ہے۔ جب آپ گوشت پکاتے ہیں، تو کیمیائی تعامل کے نتیجے میں یہ مادہ ہیٹروسائیکلک امائنز HCAs میں تبدیل ہو جاتا ہے اور بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی بلند سطح بھی سرطان کا باعث بن سکتی ہے۔