وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کی کوئی قوم اور قبیلہ نہیں، ریاست تشدد کرنے والوں کے خلاف ضرور جائے گی، ’را‘ کی مسلط کردہ جنگ کے خلاف ہم اپنی انٹیلیجنس ایجنسی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صوبے میں ہونے والی دہشتگردی قابل مذمت ہے، پاکستان کے خلاف منظم سازش کی جارہی ہے، لیکن وطن عزیز قیامت تک قائم رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں ناراض بلوچ کی اصطلاح میڈیا کی پیدا کردہ، سرنڈر کرنے والوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
سرفراز بگٹی نے کہاکہ پاکستان کے جھنڈے کی بے حرمتی کرنے والے لوگ پرامن نہیں، پاکستان کی طرح دنیا بھر میں کہیں پر بھی سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا جاتا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ترقی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے صرف بلوچستان کا نہیں، ہم بیٹھ کر بیانات دے دیتے ہیں مگر اصل معاملے پر غور نہیں کرتے۔
انوں نے کہاکہ سیکیورٹی فورسز آپریشن کے لیے جاتی ہیں تو پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، گورننس کے چیلنج کو دہشتگردی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ اب ہم صوبے میں کسی کو نوکریاں فروخت نہیں کرنے دیں گے، نوجوانوں کو میرٹ پر روزگار ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم بلوچ بچیوں کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں، اور وہاں پر انہیں خود کش بنایا جارہا ہے، علیحدگی پسندوں کا ایک گروپ نہیں کس سے بات کریں، مذاکرات کا اختیار کس کو دیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ’را‘ کی مسلط کردہ جنگ کے خلاف ہم اپنی انٹیلیجنس ایجنسی کے ساتھ کھڑے ہوں گے، گوادر دھرنے میں ہماری پالیسی یہ تھی کہ کسی خاتون کو گرفتار نہیں کیاجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچ نوجوانوں کو سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت ریاست سے دور کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
انہوں نے کہاکہ ہم ہر طرح کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اس کے لیے سب کی مدد درکار ہے، پہلے ہمیں اپنی راہ کا تعین کرنا ہوگا۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ دہشتگرد کو دہشتگرد کیوں نہیں کہا جاتا، ریاست اس جنگ میں مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔