وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت اختر مینگل کی ناراضی دور کرنے کی کوشش کرے گی، وہ بلوچستان کے اہم اور سینیئر رہنما ہیں، ان کی بات کو سنا جائے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اختر مینگل کو شاید بلوچستان ایپکس کمیٹی اجلاس کی بروقت اطلاع نہیں ہوسکی تھی، وہ ہمیشہ سسٹم کے ساتھ چلتے رہے، اور اب بھی ان کو ساتھ چلانے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں سینیئر سیاستدان اختر مینگل قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ اختر مینگل کا سسٹم کے ساتھ چلنا بلوچستان کے لوگوں کی ضرورت ہے، جن خرابیوں کی اختر مینگل نشاندہی کررہے ہیں ان میں بہتری ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ محمود اچکزئی سے ہماری بات ہوتی رہتی ہے اور ملتے رہتے ہیں، اور اب بھی ملتے رہیں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ عمران خان ایک طرف محمود اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیتے ہیں اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے بات نہیں کرنی۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف سیاسی جماعتوں کے مذاکرات کے حامی ہیں، لیکن انہوں نے کبھی نہیں کہاکہ پی ٹی آئی کو نکال پر بات چیت ہونی چاہیے۔
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ محمود اچکزئی 2014 سے مسلم لیگ ن کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، پچھلے دنوں محمود اچکزئی سے ملاقات ہوئی، ان کا موقف ہے کہ موجودہ صورتحال میں سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر ملک کا سوچیں، مذاکرات ہوں گے اور ہونے چاہییں، محمود اچکزئی
انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات پر اسٹیبلشمنٹ کو کوئی اعتراض نہیں، اس معاملے میں صرف عمران خان رکاوٹ ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر اپنی پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات سیاستدان کریں، ادارے کا اس سے لینا دینا نہیں۔