وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ معطل کردیے گئے۔ پولنگ 9 اکتوبر کو ہونی تھی لیکن الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے باعث انتخابات کا شیڈول نوٹیفیکیشن تاحکم ثانی معطل کردیا ہے۔
سنہ 2015 میں قائم ہونے والی اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی 5 سالہ مدت فروری 2021 میں ختم ہوئی تھی۔ بلدیاتی قانون کے مطابق 90 دنوں میں انتخابات کا انعقاد ضروری ہوتا ہے تاہم اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت نے انتخابات ملتوی کر دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات پھر کھٹائی میں پڑگئے، التوا کا نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد کی یونین کونسلز کی تعداد 100 سے بڑھا کر 101 کی گئی اور پھر بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ کیا گیا تاہم ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گئے اور کہا گیا کہ یونین کونسل کی تعداد اب بھی کم ہے اس کے بعد یہ یونین کونسلز کی تعداد 125 کر دی گئی۔اب یہ تعداد 145 ہو گئی ہے تاہم بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پھر بھی نہیں ہوسکا ہے۔
موجودہ حکومت نے رواں ماہ ایک مرتبہ پھر ترمیم کرتے ہوئے یونین کونسل کے ممبران کی تعداد بڑھا کر 15 کر دی ہے اور اب چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب براہ راست نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ایکٹ کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
یونین کونسل میں 9 جنرل ممبران کا انتخاب براہ راست ہوگا اور وہ ممبران خفیہ رائے شماری کے ذریعے خاتون، اقلیت ، ٹیکنوکریٹ، مزدور اور نوجوان ارکان کا چناؤ کریں گے۔ یونین کونسل کے منتخب جنرل ممبران اور مخصوص نشستوں کے ارکان چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سابق ڈپٹی میئر سید ذیشان نقوی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نمائندہ ہونے کے ناتے ہم تمام سیاسی پارٹیوں سے درخواست کریں گے کہ دل بڑے کریں، لوکل باڈیز کو مضبوط کریں کیوں کہ بلدیاتی نمائندے ہوں گے تو شہر ٹھیک ہوگا۔
ذیشان نقوی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے لوگوں کا کام تو قانون سازی کرنا ہے ان کا ڈیویلپمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم یہی چاہیں گے جب تک الیکشن نہیں ہوتے تو جو ایڈمنسٹریٹر لگائے جاتے ہیں تو وہ کم از کم لوکل باڈی کے نمائندے ہوں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں توسیع، اب پولنگ کب ہوگی؟
انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال ہو گئے لیکن کسی عوامی نمائندے کے پاس اختیار نہیں ہے اس لیے جب تک الیکشن نہیں ہوتے تو ایڈمنسٹریٹر کم از کم لوکل باڈیز میں سے کسی کو لگا دینا چاہیے۔