مسلم دنیا میں کوکاکولا اور پیپسی کا بائیکاٹ کتنا نتیجہ خیز رہا؟

بدھ 4 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کوکا کولا اور پیپسی دنیا بھر میں مقبول عام سافٹ ڈرنکس ہے، ایک دوسرے سے مسابقت کی دوڑ میں کوک اور پیپسی، دونوں ہی نے قاہرہ (مصر) سے کراچی (پاکستان) تک کروڑوں ڈالر خرچ کیے تاکہ یہاں کی مارکیٹ میں قدم جمائے جاسکیں، اور دونوں کو اس میں خاطر خواہ کامیابی بھی ہوئی۔ تاہم غزہ پر اسرائیلی جارحیت نے ان کا بنا بنایا کھیل بگاڑ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی مصنوعات کے کامیاب بائیکاٹ کے بعد اشیا اور کھانوں پر کتنا ڈسکاؤنٹ مل رہا ہے؟

اسرائیل سے نسبت کی وجہ سے اس وقت کوکاکولا اور پیپسی کو مسلم دنیا میں شدید چیلنج درپیش ہے۔ مسلم ممالک کے عوام قابل ذکر تعداد میں ان بین الاقوامی برانڈز کا بائیکاٹ کرکے مقامی برانڈز کو ترجیح دیتے نظر آ رہے ہیں۔

مصر میں کوکاکولا کو جھٹکا

رواں سال مصر میں کوکاکولا کی فروخت متاثر ہوئی ہے، جب کہ مقامی برانڈ V7 نے مشرق وسطیٰ اور وسیع خطے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ مقامی کولا کی بوتلیں برآمد کیں۔

بنگلہ دیش میں تشہیری مہم کی ناکامی

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں عوام نے بنگلہ دیش میں ایک ایسی تشہیری مہم  منسوخی کروا دی جس کا مقصد پیپسی کے بائیکاٹ کا خاتمہ تھا۔ مسلم دنیا میں پیدا ہونے والے اس ردعمل کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں پیپسی کی تیز رفتار نمو ہوا میں تحلیل ہو کر رہ گئی ہے۔

شادی کے مینیو سے کوکاکولا اور پیپسی آؤٹ

پاکستان کے ایک نجی ادارے میں کارپوریٹ ایگزیکٹو کے طور پر فرائض انجام دینے والی خاتون سنبل حسن نے رواں سال اپریل میں ہوئی اپنی شادی کے مینیو سے کوکاکولا اور پیپسی کو دور رکھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی جارحیت: پاکستان میں بائیکاٹ مہم کتنی مؤثر ثابت ہوئی؟

سنبل حسن کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتیں کہ کوکاکولا یا پیسپی پر خرچ کی جانے والی رقم اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا کے خزانے تک پہنچ سکے۔ اسی لیے انہوں نے اپنی شادی میں مہمانوں کی تواضع پاکستانی برانڈ ’کولانیکسٹ‘ سے کی۔

مارکیٹ ریسرچر نیلسن آئی کیو کے مطابق مشرق وسطیٰ میں کوکاکولا اور پیپسی کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو دھچکا لگا، رواں سال کی پہلی ششماہی میں ان دونوں برانڈز کو فروخت میں 7 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پاکستانی مقامی ڈرنکس کے شیئر میں اضافہ

پاکستان کی معروف ڈیلیوری ایپ Krave Mart کے  بانی قاسم شراف نے غیرملکی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کوکاکولا اور پیپسی کے بائیکاٹ کے سبب مقامی برانڈ کولانیکسٹ اور پاکولا کا مارکیٹ شیئر 2.5 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 12 فیصد ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ’مسلمان اسرائیل کی اکانومی کو نقصان پہنچاتے ہوئے‘

رپورٹ کے مطابق کوکا کولا اور پیپسی سے کنارہ کشی کرنے والے بہت سے صارفین حماس کے ساتھ جاری جنگ سمیت کئی دہائیوں سے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کا حوالہ دیتے ہیں۔

بائیکاٹ نے مخصوص جغرافیے کو متاثر کیا ہے

پیپسی  کے سی ای او رامون لاگارٹا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس بائیکاٹ نے لبنان، پاکستان اور مصر جیسے مخصوص جغرافیے کو متاثر کیا ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس کا انتظام کیا جائے گا۔

مصر میں کوکاکولا کی فروخت میں کمی

کوکا کولا کے اعداد و شمار کے مطابق 28 جون کو ختم ہونے والی ششماہی میں مصر میں کوکاکولا کی فروخت میں دوہرے ہندسوں کے فیصد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

کوکاکولا اور پیپسی کی وضاحت

اس غیرمعمولی بائیکاٹ پر کوکا کولا کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل یا کسی ملک میں فوجی کارروائیوں کے لیے فنڈز فراہم نہیں کرتا ہے۔ جبکہ اس حوالے سے پیپسی کا مؤقف ہے کہ نہ تو کمپنی اور نہ ہی ہمارا کوئی برانڈ تنازع میں کسی حکومت یا فوج سے وابستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ چاہتے ہیں‘، مردان میں انٹرنیشنل فوڈ چین کی برانچ بند کروادی گئی

کوکاکولا بوتل بنانے والا پلانٹ تباہ

فلسطینی نژاد امریکی تاجر زاہی خوری نے رام اللہ میں کوکا کولا کی بوتل بنانے والی نیشنل بیوریج کمپنی کی بنیاد رکھی، جو مغربی کنارے میں کوک فروخت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں کمپنی کا 25 ملین ڈالر کا پلانٹ، جو 2016 میں کھولا گیا تھا، جنگ میں تباہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp