آزاد کشمیر میں آٹے پر سبسڈی کی رقم کیسے خرچ کی جاتی ہے؟

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

محکمہ خوراک کے دستاویزات کے مطابق رواں سال آزاد کشمیر کی حکومت  4 ہزار فی من کے حساب سے 3 لاکھ ٹن گندم خرید رہی ہے جس پر 30 ارب روپے خرچ ہوں گے، اس طرح سے فی  من انسی ڈنٹل چارجز 300 روپے ہیں جو 2 ارب 25 کروڑ  روپےبنتے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق گندم اور  آٹے کے فی من ترسیل پر اوسطاً 500 روپے خرچ ہوں گے جو 3 ارب 75 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ اسی طرح سے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فی من گندم کی پسائی پر 100 روپے خرچ ہوتے ہیں، یوں پسائی پر 75 کروڑ روپے خرچ  ہوں گے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ گندم کی خریداری، انسی ڈنٹل چارجز ، ترسیل اور پسائی پر 36 ارب 75 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، گندم کی پسائی کے بعد 10 فیصد چوکر میں جاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت 2 لاکھ 70 ہزار ٹن آٹا فی من 2 ہزار روپے کے حساب سے فروخت کرتی ہے، اس طرح حکومت کو 13 ارب 50 کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر میں بجلی کے بلوں میں واضح کمی، بلکہ اب تو منفی میں آنے لگے

دستاویزات کے مطابق چوکر 60 کروڑ روپے میں فروخت ہوگا، حکومت کو کل آمدنی 14 ارب 10 کروڑ ہوگی، اس طرح سے حکومت کو صرف 22 ارب 65 کروڑ روپے سبسڈی دینا پڑے گی کیونکہ 14 ارب 10 کروڑ آمدن کی مد میں وصول کرلیے جاتے ہیں، اخراجات کی مد بجٹ میں صرف یہی رقم ظاہر ہونی چاہیے تھی۔

‎بجٹ میں اخراجات کے مد میں رقم 36 ارب 75 کروڑ روپے ظاہر ہونی چاہیے تھی اور اس کی ساتھ 14 ارب 10 کروڑ کی آمدنی بھی ظاہر ہونی چاہیے تھی لیکن آمدن ظاہر ہی نہیں کی گئی اور  متوقع اخراجات 41 ارب دکھائے گئے ہیں، جو اصل متوقع اخراجات سے 4 ارب 25 کروڑ زائد ظاہر کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں آمدن کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے، وزیر اعظم کا یہ بیان کہ آٹے پر 41 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے اور وزیر خزانہ عبدالماجد خان کا یہ بیان کہ آٹے پر 27 سے 28 ارب سبسڈی دی جارہی ہے محکمہ خواراک کی دستاویزات کی روشنی میں یہ بیانات حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔

‎مزید پڑھیں:آزاد کشمیر کے چھوٹے سے شہر سے تعلق رکھنے والے 7 افراد برطانوی الیکشن کیسے جیتے؟

رواں مالی سال میں آزاد کشمیر کا کل غیر ترقیاتی بجٹ 220 ارب روپے ہیں اور آمدن کا تخمینہ 2 کھرب 1 ارب روپے ہے، جس میں آٹے سے حاصل ہونے والی آمدن شامل نہیں ہے، ‎آزاد کشمیر کی حکومت نے جو اخراجات کا تخمینہ لگایا ہے وہ بھی حقیقت کے برعکس ہے۔

‎محکمہ خزانہ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں  تنخواہوں کی مد میں 48 ارب روپے اور اسی طرح الاؤنسز اور پینشن کی مد میں بالترتیب 41 اور 43 ارب روپے خرچ ہوں گے، اس کے علاوہ  محکمہ خزانہ کے مطابق سماجی تحفظ اور اور ادویات کی خریداری کی مد میں بالترتیب 10 اور 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

محکمہ خوراک کشمیر کے مطابق سبسڈی پر 22 ارب 50 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، مجموعی طور پر یہ رقم لگ بھگ 1 کھرب 66 ارب روپے بنتی ہے، آمدن کا تخمینہ 201 ارب روپے جبکہ اخراجات 1 کھرب 66 کروڑ روپے ہے، اس طرح حکومت کو 35 ارب روپے بچ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:آزاد کشمیر کے علاقے جہاں شادی بیاہ کی دلچسپ قدیم روایات اب بھی زندہ ہیں

لیکن وزیر اعظم کا دعویٰ یہ ہے کہ 71 ارب روپے کا خسارہ ہے جس کی بجٹ کی تفصیلات سے نفی ہوتی ہے، رواں سال کے بجٹ میں صرف 19 ار ب روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے اور جو اخراجات کے  برعکس ہے۔

آٹے کی سبسڈی پر لوگوں کا خیال ہے کہ سبسڈی کے بجائے کیش گرانٹ دی جانی چاہیے کیونکہ سبسڈی کا فائدہ مل مالکان اور افسران اٹھا رہے ہیں، اگر 2 لاکھ خاندانوں یعنی 10 لاکھ شہریوں کو 10 ہزار روپے فی خاندان ماہانہ کیش گرانٹ دی جائے تو یہ سال میں 24 ارب روپے بنتا ہے۔

اس کے نتیجے میں ان کو  40 کلو آٹے کے لیے 2 ہزار روپے بھی خرچ نہیں کرنا پڑیں گے بلکہ ان کے پاس بازار سے آٹا خریدنے کے بعد 5 ہزار روپے بچ جائیں گے جس سے وہ دوسری ضروریات زندگی پوری کرسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp