پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی آفیسر محسن ہارون کو دھمکی دی ہے کہ میں جیل سے باہر آکر تمہیں اور چیئرمین قومی احتساب بیورو کو نہیں چھوڑوں گا۔
توشہ خانہ کے نئے کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نیب کے تفتیشی آفیسر کے پاس چلے گئے اور انگلی اٹھا کر کہاکہ میری بیوی تمہارے بنائے گئے کیسز کی وجہ سے جیل میں ہے، میں باہر نکل کر چیئرمین نیب اور تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔
یہ بھی پڑھیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ایک بار پھر آرمی چیف پر تنقید
عمران خان نے کہاکہ میں جیل سے رہائی کے بعد تم دونوں کے خلاف عدالت میں جاؤں گا۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کا فیصلہ سنایا ہے، حکومت کو این آر او ٹو مبارک ہو۔ اس فیصلے سے ہمارا توشہ خانہ کا نیا کیس تو فارغ ہوگیا ہے مجھے تو خوشی منانی چاہیے۔ القادر ٹرسٹ کیس بھی تقریباً ختم ہونے والا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف کچھ لوگ پارٹی کے اندر سازشیں کررہے ہیں، پارٹی کو کہتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور کو انڈر مائن نا کریں، میں علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑا ہوں، پوری پارٹی کو کہتا ہوں یہ وقت اختلافات کا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: نیب ترامیم بحال، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرلی
’جولوگ علی امین کے خلاف سازشیں کررہے ہیں وہ بعد میں نا کہیں کہ ٹکٹ نہیں ملا‘۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جو حکومت میں ہیں ان سب کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ میں نے ملک سے بھاگنا نہیں ساری زندگی جیل میں رہنے کو تیار ہوں۔ شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی کا 24 ارب کرپشن کا کیس ہم نے بنایا تھا۔ ان کے خلاف کرپشن کے باقی سارے کیسز پرانے ہیں جو انہی کے دور حکومت میں بنے ہیں، کرپشن کا پیسہ پبلک کا پیسہ ہے۔
’عوامی نمائندے کرپشن کرتے ہیں پھر اپنے کیسز ختم کرنے کے لیے قانون پاس کرواتے ہیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن ہوگیا ہے، انہوں نے کرپشن کے راستے کھول دیے ہیں۔ جیسے میں رہا ہوا چیئرمین نیب کو پکڑوں گا۔ نیب کے تفتیشی افسر اور وعدہ معاف گواہ انعام شاہ کے اوپر کیسز کروں گا۔ نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ مالیت کے ہار کی قیمت 3 ارب 18 کروڑ لگائی۔
’ان کی وجہ سے میری بیوی 7ماہ سے جیل میں ہے‘۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے وہ غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہیں، فوج اگر اب غیر سیاسی ہوگئی ہے تو یہ ملک کے لیے اچھی بات ہے۔ اگر یہ کہہ رہے ہیں ہم ہمیشہ غیر سیاسی تھے تو اسے بڑی غلط بیانی کوئی نہیں ہوسکتی۔
’غیر سیاسی کہنے سے نہیں اعمال سے ہوتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ غیر سیاسی ہیں تو میجر اور کرنل کا جیل میں کیا کام ہے، میری بیوی عاصم منیر کی وجہ سے جیل میں ہے۔ 8 فروری کو کس نے دھاندلی کروائی ہے۔ عاصم منیر نے نواز شریف کے ساتھ مل کر لندن معاہدہ کیا تھا۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں خدا کے لیے غیر سیاسی ہوجاؤ ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔
یہ پڑھیں: ملک کو بحران سے نکالنے کا جامع پلان تیار کر لیا ہے، عمران خان
’9مئی کی سی سی ٹی فوٹیجز ان کے پاس ہیں، سامنے لائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ 9مئی ہماری پارٹی ختم کرنے کے لیے کروایا گیا تھا، میری گرفتاری کا آرڈر کس نے دیا اس کی انکوائری کرائیں، یہ مجھے جنرل فیض سے ڈرا رہے ہیں۔ جنرل فیض جب بھی ملنے آتا تھا وہ جنرل باجوہ کی اجازت سے آتا تھا۔
’آئی ایس آئی چیف، آرمی چیف کے ماتحت ہوتا ہے‘۔
سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو ٹرائل سے باہر رکھا ہوا ہے کیونکہ رجیم چینج اس نے کیا تھا، جنرل باجوہ کو انکوائری سے کیوں باہر رکھا گیا ہے۔ جنرل باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا ٹرائل بدنیتی پر مبنی ہے۔ باجوہ کو ٹرائل میں شامل کیا گیا تو سارے بھید کھل جائیں گے۔