اسلام آباد میں تحریک انصاف کے 8 سمتبر کے جلسے کے لیے خیبر پختونخوا میں تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور اس حوالے سے کارنر میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھے اور خصوصی ہدایات بھی دیں۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف کے مطابق وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے اراکین کے ساتھ اجلاس میں تیاریوں کو حتمی شکل دیتے ہوئے منتخب نمائندوں کو ذمہ داریاں تفویض کردی ہیں۔
’ہر رکن اسمبلی کا قافلے میں ہزار سے زائد کارکنان ہونا چاہیے‘
ذرائع کے مطابق اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے، جو پی ٹی آئی کے صوبائی صدر بھی ہیں، اراکین پر زور دیا کہ اپنے اپنے حلقوں میں کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے کارنرز میٹنگز کریں اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں کارکنوں کو جلسے میں لانے کی کوشش کریں، وزیراعلیٰ نے ہر رکن کو 15 سو سے 2 ہزار کی تعداد میں کارکنوں کو لانے کا ٹاسک دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بغیر اجازت احتجاج کرنا جرم قرار، کتنی سزا ہوگی؟
ساتھ ہی انہوں نے سختی سے تاکید کی ہے کہ کہ کسی بھی رکن کا قافلہ 1000 افراد سے کم نہیں ہونا چاہیے، وزیر اعلیٰ نے تمام اراکین کو مقررہ وقت پر صوابی انٹرچینج پہنچنے کی ہدایت کی ہے تاکہ وہاں سے تمام قافلے ایک ساتھ روانہ ہوسکیں۔
کھانے اور ٹرانسپورٹ کا بندوبست
باخبر ذرائع نے بتایا کہ تمام اراکین کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ جلسے میں آنے والے تمام کارکنان کا خیال رکھا جائے، ان کے مطابق منتخب اراکین کو بروقت ٹرنسپورٹ کے لیے بڑی گاڑیوں اور کارکنوں کے لیے کھانے پینے کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ ہر گاڑی میں پانی کا کولر ہونا چاہیے جبکہ حکومت کی ممکنہ کارروائی کی صورت میں آنسو گیس سے بچنے کے ماسک وغیرہ بھی ساتھ لائے جائیں۔
کرین اور بھاری مشینری
ذرائع کے مطابق 8 ستمبر کو ہونیوالے جلسے کے لیے خیبر پختونخوا سے اس بار قافلے ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے اور جلسے کی منسوخی منظور نہیں، پارٹی قائدین سمجھتے ہیں کہ جلسے کو ناکام بنانے کے لیے ممکنہ طور رکاوٹیں کھڑی کرکے مووٹروے کو بند کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: میں خود این او سی ہوں، جلسہ ہو کر رہے گا، علی امین گنڈاپور
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھاری مشینری کا انتظام کیا گیا ہے، اس بار بھاری مشینری ایک دن قبل صوابی پہنچائی جائے گی، ایمبولینس، بلڈوزر،کرین اور دیگر مشینری 7 ستمبر کو صوابی پہنچائی جائے گی، جس کے لیے ریسکیو 1122 اور دیگر محکموں کو بھی ہدایت دیدی گئی ہیں۔
ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ پارٹی قیادت کو اس مرتبہ بھی جلسہ کی این او سی منسوخ ہونے کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر کارکنوں اور رہنماؤں کو تمام رکاوٹیں عبورکرکے جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
’صوابی سے مرکزی قافلے کی قیادت علی امین کریں گے‘
پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق خیبر پختونخوا سے قافلے ہر حلقے سے متعلقہ رکن اسمبلی کی قیادت میں نکلیں گے اور براستہ موٹروے صوابی پہنچیں گے، انھوں نے بتایا کہ صوابی میں تمام قافلوں کے پہنچنے تک انتظار کیا جائے گا اور پھر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ایک مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد روانہ ہوں گے۔